
توہینِ ریاست کے قوانین…(1)
یہ بھی مرغی اور انڈے جیسی بحث ہے کہ ان میں سے پہلے کون آیا۔ یعنی‘ ریاست کی ضرورت پہلے محسوس ہوئی یا قانون پہلے بنائے گئے۔ہاں البتہ ایک طے شدہ بات یہ ہے کہ قانون کے بغیر ریاست وحشیوں کی جنگل بستی ہوتی ہے۔
پاکستان اُن جدید ریاستوںمیں سے ایک ہے جن کے حقوق تحریری طور پر ریاست کے ساتھ Social Contractمیں شامل کیے گئے۔ جن کی بنیاد قانون کی نظر میں برابری پر مبنی آرٹیکل4میں رکھی گئی۔ اسی میں ریاست اور شہریوں کے درمیان عمرانی معاہدہ کے نیچے قوانین بنانے کا کام تھا۔ مگرہمارے ساتھ قومی حادثہ یہ ہوا کہ آئین کے تالاب میں گندی مچھلیاں گرنا شروع ہوگئیں۔ جن کا نتیجہ آئین میں امتیازی شقوں کے داخلے کی شکل میں بھی نکلا اور ساتھ ساتھ وطنِ عزیز میں دھڑا دھڑ امتیازی قوانین بنتے چلے گئے۔ اللہ کے بندوں کو طبقاتی تقسیم کی زنجیروں میں باندھ دیا گیا۔ ایک طبقہ Equal Before Law کا ہے اور دوسرا طبقہ More Equals than Othersکا پیدا ہو گیا۔
آئیے ذرا کھل کر بات کرتے ہیں۔ آئین کھل کر زیادہ حقوق اپنے شہریوں کو دیتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ریاست کا کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں جس کا سالانہ میزانیہ شہریوں کی جیب سے نہ نکلتا ہو۔ اسی لیے ریاست کے تمام جھوٹے بڑے اہل کاروں کے لیے Public Servant لفظ استعمال ہوا ہے یعنی عوام کے خادم۔کیا واقعی ایسا ہے یا سبPublic Servantاپنے آپ کو Shadow Kingسمجھتے ہیں؟ یہ سوال سب سے بنیادی ہے‘ سب کے ذہن میں آتا ہے‘........
© Roznama Dunya


