
معاشی میدان میں لگا ہوا بلند جھنڈا
دس بارہ سفارشیوں اور لاتعداد منتوں‘ ترلوں کے بعد آئی ایم ایف سے مبلغ تین ارب ڈالر کا قرضہ لینے کے بعد ہمارے پیارے وزیراعظم جناب شہبازشریف کا بیان ہے کہ ''ہم ہمسایہ ملک کو معاشی میدان میں شکست دیں گے‘‘ جبکہ معاشی حالت کا عالم یہ ہے کہ ہمیں آہستہ آہستہ معلوم ہو رہا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول میں کامیابی کے پیچھے اسحاق ڈار کی محنت‘ شہبازشریف صاحب کی منت سماجت‘ شیری رحمان و مریم اورنگ زیب کی دعاؤں اور امریکی حکومت کی مدد کے ساتھ ساتھ خود دیوالیہ ہونے والے ملک سری لنکا کی سفارش بھی شامل تھی۔ وزیراعظم صاحب کو معاشی میدان میں مقابلہ بھی اس وقت یاد آیا ہے جب ہمسایہ ملک نے چاند تسخیر کرنے کیلئے چندریان 3نامی خلائی جہاز چھوڑا ہے۔ یاد رہے کہ ہم بدقتِ ہزار آئی ایم ایف سے مبلغ تین ارب ڈالر کا قرض قسطوں میں حاصل کرنے کے بعد یہ بلند بانگ دعویٰ تب کر رہے ہیں جب ہمارے ہمسائے نے صرف چاند پر بھیجی جانیوالی اس خلائی مہم پر پچھتر ملین ڈالر خرچ کر دیے ہیں۔
چاند پر بھیجی جانے والی یہ بھارت کی تیسری مہم ہے اور یہ بھارتی خلائی تحقیق کے ادارے'' انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن‘‘ کی کاوشوں کا نتیجہ ہے اور اسے بھارتی خلائی سائنسدانوں نے ملک کے اندر تیار کیا ہے۔ ہمیں ہمسائے سے مقابلہ کرتے ہوئے یہ بھی سوچنا چاہئے کہ ان کا ادارہ''آئی ایس آر او‘‘ آخر اس مقام تک کیسے پہنچا اور سات جون1962ء کو رہبر-1 نامی خلائی راکٹ کو خلا میں بھیجنے والے پہلے جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کا خلائی تحقیق کا ادارہ ''سپارکو‘‘ اگر اب کہیں دکھائی نہیں دیتا تو اس کی کیا وجوہات ہیں؟
جب ریاست بہاولپور پاکستان میں ضم ہوئی تو ریاست کے ملازمین پر حکومت پاکستان کے قواعد و ضوابط لاگو ہو گئے۔ ان کی باقاعدہ سروس بُک وغیرہ تیار کرنی........
© Roznama Dunya


