
ایک تجزیاتی رپورٹ
بریگیڈیئر زیڈ اے خان اپنی کتاب The way it was میں لکھتے ہیں کہ اگست 1965ء میں وہ پاکستان کے چند فوجی افسران کے ہمراہ سٹاف کورس کے لیے امریکہ جا رہے تھے‘ امریکہ پہنچنے کے بعد ایک طیارے میں امریکی فوجی مرکز فورٹ ناکس (Fort knox) کے لیے جب جہاز نے ٹیک آف کیا تو کچھ ہی منٹ بعد ایک ایئر ہوسٹس نے ان افسران کو آ کر کہا کہ اس پرواز میں امریکہ کے ایک سینیٹر بھی سفر کر رہے ہیں اور انہوں نے درخواست کی ہے کہ اگر آپ ان کے ساتھ کافی پینے کیلئے ان کے سپیشل کیبن میں آ جائیں تو انہیں بہت خوشی ہو گی۔ یہ پیغام سننے کے بعد تمام آفیسرز (جن میں کرنل پیرزادہ اور بریگیڈیئر ظاہر عالم بھی شامل تھے) ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگے اور پھر فیصلہ کیا گیا کہ سینیٹر صاحب سے ملنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کافی پیتے ہوئے امریکی سینیٹر نے ان افسران کو یہ بتا کر ششدر کر دیا کہ محض پانچ‘ سات سال میں مشرقی پاکستان علیحدہ ہو کر ایک الگ ملک بن جائے گا۔ جذبۂ حب الوطنی سے سرشار یہ افسران‘ جو اس وقت میجر رینک میں تھے‘ جوش و خروش سے دلائل دینا شروع ہو گئے کہ ایسا نہیں ہو سکتا، اگر کسی نے ایسی کوئی کوشش کی بھی تو اسے ناکام بنا دیا جائے گا۔
پاک فوج میں عالم خاندان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ یہ نو بھائی تھے اور تمام کے تمام بھائی افواجِ پاکستان میں اعلیٰ عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ خاندان افواجِ پاکستان کے تینوں شعبوں‘ بری، بحری اور فضائی سے وابستہ رہا۔ ایک بھائی نے 1967ء کے ایک معرکے میں اور ایک بھائی نے 1971ء کی جنگ میں جامِ شہادت نوش کیا۔ سبھی بھائی اہم عہدوں پر فائز رہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل شمیم عالم خان، وائس ایڈمرل شمعون عالم خان، لیفٹیننٹ جنرل جاوید عالم خان، بریگیڈیئر ظاہر عالم خان، کرنل فیروز عالم خان، سکواڈرن لیڈر شعیب عالم خان، ونگ کمانڈر آفتاب عالم خان، فلائٹ آفیسر مشتاق عالم خان اور کیپٹن اعجاز عالم خان۔ بریگیڈیئر زیڈ اے خان کی کتاب........
© Roznama Dunya


