
مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کے امکانات
رواں سال مارچ میں چین نے ایران اور سعودی عرب میں دو طرفہ تعلقات کو نارمل کرانے کیلئے جو معاہدہ کرایا وہ اس امر کا غماز ہے کہ چین مشرقِ وسطیٰ میں کتنا نمایاں کردار ادا کرنے جارہا ہے اور اب مشرقِ وسطیٰ کے دوطرفہ تنازعات میں چین سنٹر سٹیج پر براجمان ہوگا۔ دسمبر 2022ء میں چین کے صدر شی جن پنگ کے دورئہ سعودی عرب اورایران کیساتھ اس معاہدے سے مشرقِ وسطیٰ میں چین کے متحرک کردار کی عکاسی ہوتی ہے جس میں اس کا سارا فوکس مشرقِ وسطیٰ کے تنازعات کو حل کرنے پر ہے۔
اگر ہم دوسری جنگ عظیم کے بعد مشرقِ وسطیٰ کے باہمی تنازعات کا بغور جائزہ لیں تو پتا چلتا ہے کہ ان کے پس پردہ ان ممالک میں باہمی حسد‘ بداعتمادی‘کشیدگی اور ایک دوسرے کی حکومتوں کا تختہ الٹنے جیسے محرکات کار فرما ہیں۔ تاہم مشرقِ وسطیٰ کے اہم ممالک کے موجودہ حکمرانوں کو اس بات کا بخوبی ادراک ہو گیا ہے کہ ان ممالک کے باہمی تنازعا ت کی وجہ سے نہ صرف ان کی ریاستی توانائیاں ضائع ہور ہی ہیں بلکہ خطے کا امن اور استحکام بھی خطرے میں ہے۔اس آرٹیکل میں مشرقِ وسطیٰ میں پائے جانے والے تنازعات اور ان مسائل کا مختصر احوال ملے گا جو باہمی کشیدگی اور بداعتمادی کا باعث ہیں۔ ان تنازعات نے بیرونی طاقتوںکو خطے میں مداخلت کا موقع فراہم کررکھا ہے۔ ان تنازعات کا جائزہ لینے سے یہ امر واضح ہو جاتا ہے کہ اگر یہ ممالک ایران سعودیہ معاہدے کی طرح اپنے علاقائی مسائل حل کرلیں تو اس سے ان سب کو فائدہ ہوگا۔
تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو مشرقِ وسطیٰ اور خلیج کی علاقائی سیاست پیچیدہ اور غیریقینی کا شکار ہے۔ وقت گزرنے کیساتھ مڈل ایسٹ میں دوستیاں اور دشمنیاں بدلتی رہتی ہیں۔ اگر ایک ملک کے خطے کے کسی دوسرے ملک کے ساتھ دوستانہ مراسم ہیں تو کسی اور موقع پر ان کی یہی دوستی کشیدگی میں بھی بدل سکتی........
© Roznama Dunya


