
فرائنگ پین کو عزت دو! صرف
دنیا بدل گئی۔ مغرب کیا مشرق میںبھی دو درجن سے زائدملک 'ستاروں سے آگے‘ قولِ اقبال والے 'جہاں اور بھی ہیں‘ کی تلاش کے لیے نکل کھڑے ہوئے۔ باقی دنیا کے لیے حکمرانی ایک بھاری ذمہ داری ہے جبکہ پاکستان میں چند خاندانوں کے لیے حکمرانی ایک بہترین بزنس آپشن ہے۔وہ بھی ایسا بزنس آپشن جس میں نہ کوئی Initial Capitalکی کوئی ضرورت‘ نہ ہی انویسٹمنٹ درکار ہے۔ ان خاندانوں کے لیے حکومت میں آنا ایک ایسا بزنس آپشن ہے جس کے لیے نہ رسیدچاہیے‘ نہ NTN نمبر۔صرف چند چپڑاسی‘ کچھ فالودے والے‘ کچھ کیش کیری بوائز اور کچھ ہم درد۔جو کبھی کبھی فرنٹ مین والا درد سہہ سکیں۔پاکستان میں اس طرزِ حکمرانی کا نتیجہ یہ ہے ہم ان دنوں مغرب کے ملکوں میں یونیورسٹی کے علمی اور تحقیقی لیکچرزسے لے کر جمعہ کے مذہبی اور روحانی خطبات کے اجتماعات میںیاد کیے جاتے ہیں۔
حال ہی میں ایک انگلش پروفیسر تیسری دنیا میںلوٹنے اور اُجاڑنے والے طرزِ حکمرانی کی فہرست پہ لیکچر دے رہے تھے۔پروفیسر صاحب کرپشن سے اُجڑنے والے معاشروں کی فہرست میں پاکستان کا نام لیتے ہیں۔ پھر لندن میں مقیم اُس پاکستانی کی تصویر سکرین پر آجاتی ہے جس کے پاس کوئی رسید ہے نہ کوئی منی ٹریل‘ اور نہ ہی اُسے پچھلے چار عشروں میں یہ پتہ چل سکا کہ ایون فیلڈفلیٹس کے لیے کس ملک کے ہم درد نما انسان نے غائبانہ امداد کے لیے اُسے یہ شاہی امارت گفٹ کے طور پر پیش کی۔ دوسری جانب ایک جامعہ مسجد کے امام صاحب ہیں جو ایک مغربی ملک کے ایک بڑے شہر میںجمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے ہیں۔ پروفیسرصاحب........
© Roznama Dunya


