
ون یونٹ کی واپسی؟
مشرقی پاکستان کے دو‘ لیڈرز بڑے فائر برینڈ تھے۔ اُن میں سے ایک مولانا بھی تھے اور ترقی پسند بھی۔ جن کا نام تھا عبدالحمید خان بھاشانی (12دسمبر1880ء تا 17نومبر 1976ء)۔ بھاشانی صاحب مشرقی پاکستان کے علاوہ مغربی پاکستان میں بھی بہت معروف تھے۔ مغربی پاکستان کے ممتاز شہروں اور بہت بڑی جلسہ گاہوں میں اُنہوں نے کامیاب جلسوں سے طوفانی خطاب کیے۔ کھدر کی شلوار قمیض پہننے والے مزدور صفت مولانا بھاشانی کی سربراہی میں قائم سیاسی پارٹی نیشنل عوامی پارٹی (NAP) کہلائی۔
دوسرے بڑے پبلک سپیکر کا نام تھا شیخ مجیب الرحمن۔ جن کی سربراہی میں متحدہ پاکستان میں الیکشن لڑنے والی بڑی جمہوری سیاسی پارٹی (عوامی لیگ) تھی۔ شیخ مجیب الرحمن سمیت مشرقی پاکستان کی تقریباً ساری سیاسی جماعتیں اُس وقت تلخ نوائی کا شکار ہوگئیں جب 22 نومبر 1954ء کے دن دونوں صوبوں کو ملا کر ون یونٹ تشکیل دینے کا آغاز ہوا۔ بنگالی اس معاملے میں بڑے حساس تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ پہلے ہی بنگال دو حصوں میں تقسیم ہے اور قیامِ پاکستان سے پہلے تقسیمِ بنگال کے وقت بھی بنگالیوں نے ولولہ انگیز مزاحمتی تحریک چلائی تھی۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ سال 1955ء میں ایک ہزارکلومیٹر کی دوری پر ایک دوسرے سے الگ الگ دونوں صوبے جن کے درمیان پاکستان کا ازلی دشمن‘ نوزائیدہ ملک بھارت موجود تھا‘ انہیں ون یونٹ کی ہتھکڑیاں پہنا کر نفرتوں کے تنور میںجھونک دیا گیا۔
اس زمینی فاصلے کے باوجود بھی ون یونٹ سے پہلے مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان میں پیار‘ محبت اور ہم آہنگی کا........
© Roznama Dunya


