
اور کون کون بھاگے گا؟
خواتین و حضرات اور میرے عزیز ہم وطنو! بھاگنے کا وقت قریب آ رہا ہے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اب کون بھاگے گا؟ یا کون کون ؟ اس سوال کا جواب دینے سے پہلے آئیے کچھ اہم زمینی حقائق دیکھ لیتے ہیں۔
پہلی حقیقت... اگلے دن صدرِ پاکستان عار ف علوی صاحب سے ملکی حالات پر گفتگو کے لیے صدر ہائوس میں بیٹھک ہوئی۔ واپسی پر فیصل آباد کے ایک بـڑے ٹیکسٹائل گروپ کے مالک صدر ہائوس سے میرے ساتھ ہو لیے۔ کہنے لگے: آٹھ ماہ پہلے میں اسی صدر ہائوس میں یہ سفارش کرانے آیا تھا کہ فیصل آباد کی ٹیکسٹائل ملز میں ''ورک فورس‘‘کی کمی ہو گئی ہے۔ہمارے پاس اس وقت اتنے آرڈرز آگئے ہیں کہ ہمیں ڈبل شفٹ چلانے کی اجازت حکومت دے اور اس کے لیے بجلی وغیرہ بھی فراہم کرے۔ روہانسے ہو کر بولے: آج یہ فریاد لے کر صدرِپاکستان کے پاس آیا تھا کہ ہمارے یونٹس بند ہو گئے ہیں۔ فیصل آباد سے 10لاکھ کاریگر ملز کی بندش کی وجہ سے بے روزگار ہوچکے ہیں۔
مزید پریشان کن بات یہ بتائی کہ جس شخص نے ساری زندگی دھاگہ لپیٹا ہے‘ سلائی کی ہے یا ٹیکسٹائل مشینوں کی مرمت کی ہے اُس کو کوئی اور کام سرے سے آتا ہی نہیں ہے۔ ملز بند ہونے کی وجہ سے جو لوگ بے روزگار ہوئے ہیں جب تک فیصل آباد کے انڈسٹریل یونٹس بند رہیں گے‘ وہ بے چارے مہنگائی کے مارے بے روزگار ہی پھریں گے۔
اس سے اگلے روز شہرِ قائد میں دنیا نے وہ دلدوز المیہ دیکھا جس کی مثال شاید ہی کہیں اور سے مل سکے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر سے ملنے........
© Roznama Dunya


