
عمران خان ‘ جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیوں؟
جوڈیشل کمیشن کیا وہ چاند ہے جو صرف لاڈلوں کو کھیلنے کے لیے ملتا ہے؟ نااہل وزیراعظم نواز شریف نے بھی جوڈیشل کمیشن مانگا تھا۔ پاناما سیکنڈل سامنے آنے کے بعد موصوف نے از خود جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ‘ جسٹس انور ظہیر جمالی کو خط لکھا‘ جس کو Entertainکر لیا گیا۔ عمران خان کا دھرنا ختم کرانے کے لیے سپریم کورٹ نے خود بھی سال 2014ء کے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق کمیشن بنایا تھا جس کی سربراہی سابق چیف جسٹس ناصر الملک نے کی۔اگر یہاں جوڈیشل کمیشن کے صرف نام لکھنا شروع کر دیں تو پورا ادارتی صفحہ کالا ہو جائے۔ اس لیے جوڈیشل کمیشن کے بنیادی اصول‘ جن پر کمیشن بٹھایا جا سکتا ہے‘ مختصراً انہیں دیکھ لینا مناسب ہوگا۔
جوڈیشل کمیشن کا پہلا اصول: جوڈیشل کمیشن ایسے معاملے میں بنایا جاتا ہے جس میں عام تفتیشی یا تحقیقی ادارے حقائق جمع کرنے اور فیکٹ فائنڈنگ سے بھاگ رہے ہوں جبکہ متاثرہ فریق آزادانہ تحقیقات اور بے لاگ تفتیش کا مسلسل تقاضا کرتا جائے۔ اِس اصول پر عمران خان کا مطالبہ 100فیصد صادق آتا ہے اور پورا بھی اُترتا ہے۔
عمران خان اپنے اوپر ہوئے قاتلانہ حملے کی تفتیش کے لیے اعلیٰ ترین عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس میں سپریم کورٹ کے فاضل حاضر سروس جج صاحبان بٹھائے جائیں۔ اس مطالبے کی وجہ بھی سمجھ میں آنے والی ہے کیونکہ اس سے پہلے گمشدہ افراد کے لیے ایک ریٹائرڈ جج کو ون مین کمیشن........
© Roznama Dunya


