
پروپیگنڈا سچ سے بڑا ہے؟
جو لوگ ہٹلر سے آشنا ہیں‘ وہ جوزف گوئبلزکو بھی جانتے ہوں گے۔ گوئبلز ہٹلر کی کابینہ میں وزیر برائے پروپیگنڈا تھا۔ وہ جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ میں تبدیل کرنے کے فن کا ماہر تھا۔ ہٹلر کی کامیابیوں کے پیچھے تین عوامل کارفرما تھے۔ ایک‘ جرمن فوجوں کی جنگی مہارت، دوم‘ جنگی جنون اور سوم‘ جوزف گوئبلز۔ جوزف گوئبلز سے منسوب ایک بیان ہے: جھوٹ کو اگر متواتر اور کثرت سے دہرائیں تو وہ سچ بن جاتا ہے۔ یہ صرف گزشتہ صدی کا المیہ نہیں تھا، آج کے جدید دور میں بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ اب پورا سوشل میڈیا ہی جوزف گوئبلز بن چکا ہے۔ جھوٹ اتنے تواتر کے ساتھ اور اتنے دھڑلے سے بولا جاتا ہے کہ سچ کا گمان ہونے لگتا ہے۔ انسان ایک بار سوچتا ضرور ہے کہ جو بیانیہ بنایا جا رہا ہے وہ قرینِ حقیقت ہی نہ ہو۔ پروین شاکر نے اس ایک شعر میں بہت سے عقدے کھول دیے ہیں۔
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا
مشہور کہاوت ہے کہ جو کام گڑکھلانے سے ہو جائے‘ اس کے لیے زہر دینا حماقت ہوتی ہے۔ یاد رکھیں! جنہیں گڑ کھلا کر راستہ صاف کرنے کا ہنر آتا ہو‘ وہ کبھی زہر دینے کی غلطی نہیں کرتے۔ آخر عمران خان کو منظر سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کوئی کیوں کرے گا؟ اگر عمران خان کو سیاسی منظر نامے سے ہٹانا ہی مقصود تھا تو یہ کام تو کسی فتنہ و فساد کے بغیر بھی کیا جا سکتا تھا۔ کیا اس سے قبل کسی سیاست دان کو سیاست سے بے دخل نہیں کیا گیا؟ میاں نواز شریف پر دس سال تک سیاست کے دروازے بند رہے‘ اب بھی وہ گزشتہ پانچ‘ چھ سال سے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہیں۔ کون جانے وہ دوبارہ الیکشن میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں؟ محترمہ بے نظیر بھٹو نے دو بار جلاوطنی کی اذیت برداشت کی اور عملی سیاست سے دوری اختیار کیے رکھی۔ آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی بھی سالوں تک سیاست کی غلام گردشوں سے دور رہے۔ زرداری صاحب جیل میں........
© Roznama Dunya


