
عمران خان حملہ کیس‘ سوالات اور سوالات
3نومبر 2022ء کو پنجاب کے شہر وزیر آباد میں پاکستان کی تاریخ کے تیسرے وزیراعظم پر قتل کی نیت سے حملہ ہوا۔ تین بچوں کا باپ‘ ایک بے گناہ شہری قتل کر دیا گیا اور درجن بھر خالی ہاتھ‘ نہتے سیاسی کارکن گولیوں سے چھلنی ہو گئے۔
فلیش بیک کے لیے آئیے ذرا پیچھے چلتے ہیں۔ عمران خان ہی کی طرح ملک کے پہلے وزیراعظم خان لیاقت علی خان پر بھی قاتلانہ حملہ ہوا۔ یہ 16 اکتوبر 1951ء کا دن تھا جب کمپنی باغ راولپنڈی کی گراؤنڈ میں ایک کرائے کا قاتل وزیراعظم کی سکیورٹی کو بریچ کرتے ہوئے اُن سے چند گز کے فاصلے پر پہنچ جاتا ہے جہاں سے اس کی گولی نے قائدِ ملت کو شہیدِ ملت بنا کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے امر کر دیا۔ راولپنڈی شہر کے وسط میں واقع تھانہ کوتوالی میں درج ایف آئی آر آج بھی خان لیاقت علی خان کے دن دہاڑے پبلک آئی میں قتل کا حساب مانگ رہی ہے۔ اس حوالے سے رونامہ دنیا کے ایڈیٹوریل پیج پر چھپنے والے ''وکالت نامہ‘‘ میں مزید تفصیلات ملاحظہ کر لیں۔ آج کے موضوع سے لیاقت علی خان کے متعلقہ قتل پر صرف اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ قتل کے اصل ملزموں کو Cover Up دینے کے لیے ایک پستول بردار سرکاری ملازم کی ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔ یہی کہ اس نے وزیراعظم کے قاتل سید اکبر کو تفتیش سے پہلے ہی منظر سے ہٹا دینا تھا۔
حضرتِ قائداعظم محمد علی جناح ؒ کے دستِ راست کے قاتل کو قتل کرنے والے کو جو انعام و اکرام اور پروموشن ملا‘ اس سے بھی زیادہ انعام شہیدِ ملت خان لیاقت علی خان کے قاتل کی فیملی کو دیا گیا۔ جو معلومات ریکارڈ پر آئی ہیں........
© Roznama Dunya


