
لہندا پنجاب میں چڑھدا طوفان
1973ء کا آئین تو اب درجۂ مذاق سے بھی نیچے گرا دیا گیا۔ پشتو کا مشہور آکھان ہے ''اخّپل بادشاہی‘‘ جس کا اُردو ئے معلی میں ترجمہ یوں بنے گا‘ میرا مُلک میری مرضی۔
9اپریل 2022ء کے روز ایک منتخب حکومت کو مرکزی پارلیمانی اقلیتی ریزگاری اکٹھی کر کہ رجیم چینج سے شکار کیا گیا۔ جس کے بعد سب کی زبان سے ایک بھٹے کی اینٹ کی طرح ایک ہی نعرہ برستا رہا۔ عمران خان کو الیکشن چاہیے تو وہ پہلےKP اور صوبہ پنجاب میں اپنی حکومتیں توڑ کر دکھائے۔ ہم فوری طور پر فیڈرل گورنمنٹ سمیت اپنی حکومتیں توڑ کر نیا الیکشن کرا دیں گے۔ عوام ہمارے ساتھ ہے۔ عمران خان Unpopularہے۔
نئے الیکشن میں ہم پاکستان تحریک انصاف کی ضمانتیں ضبط کرا دیں گے۔ جب اس ریز گاری کا شور Bluffمیں تبدیل ہوا اورمخصوص بے روزگار اور ضرورت مند دانشوروں کے منہ کا منترہ بن گیا۔ تب 26نومبر کا دن آگیا۔ اس حقیقی آزادی مارچ کے آخری سٹاپ پر پہنچ کر عمران خان نے ملک کی 66/65فیصد آبادی میں قائم اپنی دونوں حکومتیں توڑنے کا اعلان کر دیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی عمران خان نے لہندا پنجاب میں ایک اور چڑھدا طوفان برپا کر دیا۔
جس وقت 26نومبر کاجلسہ ختم ہوا تولوکل میڈیااور فارن میڈیا کے فون آنا شروع ہو گئے۔فارن میڈیا مسلسل مستقبل کے نظام کا آئینی اور قانونی روڈ میپ پوچھ رہاتھا جبکہ ٹوکریاں اور........
© Roznama Dunya


