
عمومی صحت خصوصی توجہ کی طالب
ترقی اور خوش حالی کی راہ پر کون سی قومیں گامزن ہوتی ہیں؟ وہ تمام قومیں ترقی کرتی ہیں جو ترقی کا ذہن بناتی ہیں، کچھ کرنے کا عزم رکھتی ہیں اور پھر اُس عزم کی مناسبت سے اپنے آپ کو عمل کے لیے تیار کرتی ہیں۔ عمل کے لیے تیار ہونے کا مطلب ہے اپنے آپ کو متعلقہ علوم وفنون نیز مہارتوں سے آراستہ کرنا اور عمومی صحت کا معیار بلند رکھنا۔ یہ سب کچھ ماحول کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ اگر کوئی طے کرلے کہ ماحول سے صرف خرابیاں اکٹھی کرنی ہیں تو اُسے تنزلی کی طرف بڑھنے سے کون روک سکتا ہے؟ ماحول سے بہت کچھ اچھا بھی لیا جاسکتا ہے۔ یہ ذرا مشکل کام ہے کیونکہ اچھائیوں کو اپنانے کے لیے خاصے ایثار سے کام لینا پڑتا ہے۔ آج ہمارا معاشرہ بہت عجیب کیفیت سے دوچار ہے۔ دوسرے بہت سے معاملات کی طرح صحتِ عامہ کا معاملہ بھی رُلا ہوا ہے۔ لوگ اِس طور جی رہے ہیں کہ گویا دل میں صرف بے دِلی ہو۔ زندہ تو ہیں مگر زندگی کی کوئی رمق دکھائی نہیں دیتی۔ صلاحیت ہو تو سکت نہیں ہے اور سکت ہو تو عزم ناپید ہے۔ عزم کیونکر پیدا ہو کہ لوگ مثبت انداز سے جینا اور کچھ کرنا ہی نہیں چاہتے۔ زندگی کی گاڑی کو چلانے کے بجائے صرف دھکیلا جارہا ہے۔
صحتِ عامہ کا معاملہ بہت بگڑا ہوا ہے۔ پورے معاشرے پر محیط عمومی طرزِ زندگی یوں تو سبھی کو متاثر کر رہی ہے مگر نئی نسل کا معاملہ زیادہ بگڑا ہوا ہے۔ نئی نسل کو کچھ اندازہ ہی نہیں کہ جتنی تیزی سے وہ وقت کو ضائع کر رہی ہے بالکل اُتنی ہی یا اُس سے بھی زیادہ تیزی سے وقت اُسے ضائع کر رہا ہے۔ کچھ کرنے والوں کے لیے وقت ہی سب کچھ ہے۔ صحتِ عامہ کے معاملے کو نظر انداز کرنے کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ ہم اپنے وقت کو اہم نہیں گردانتے۔ صحت کا معیار گرے گا تو کون برباد ہوگا؟ ہم‘ اور کون؟ ہماری بربادی کا مطلب ہے وقت کی بربادی۔ اگر کوئی اپنی صحت کا معیار گراتا چلا جائے تو موت کی طرف زیادہ تیزی سے بڑھے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ........
© Roznama Dunya


