
نئی عسکری قیادت
''ایمان‘ تقویٰ‘ جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کے ماٹو کے تحت جذبۂ جہاد و قوتِ ایمانی سے لبریز پاک فوج اللہ رب العالمین کی خصوصی رحمت سے اپنی پیشہ ورانہ مہارتوں کی بدولت دنیا بھر میں ایک اعلیٰ و روشن مقام رکھتی ہے اور اس کے رعب و دبدبے سے دشمن ہمہ وقت لرزاں رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان آرمی کے نئے چیف جنرل عاصم منیر کی تعیناتی پر بھارت میں سوگ کا سماں ہے۔ ہندوتوا کے متعصب بھارتی میڈیا نے ایک سابق آئی ایس آئی چیف کی بطور آرمی چیف تقرری پر آسمان سر پر اٹھا رکھا ہے۔ جنرل عاصم منیر ملٹری انٹیلی جنس کی بھی سربراہی کر چکے ہیں اور اس حوالے سے وہ پہلے آرمی چیف ہوں گے جو دو اہم ترین اداروں کا سربراہ رہ چکا ہے۔ ان کی پیشہ ورانہ مہارت کا دشمن بھی معترف ہے۔ جنرل عاصم منیر کا حافظ قرآن ہونا بھی بھارت کے لیے پریشانی کا سبب بنا ہوا ہے؛ تاہم پاکستان کے سیاسی، سماجی، دینی و عوامی حلقوں کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر اور دنیا بھر میں اس نئی تقرری کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
پوری دنیا میں آرمی چیف کی سبکدوشی و تعیناتی ایک معمول کی کارروائی سمجھی جاتی ہے۔ دنیا کے سبھی ملکوں میں ایک فوجی سربراہ اپنے فرائض کی بجا آوری کے بعد رخصت ہوتا ہے تو اس کی جگہ ایک اور سینئر جنرل سنبھال لیتا ہے۔ شاید ہی کوئی ملک یا خطہ ہو جہاں پر سوشل میڈیا، نیوز بلیٹن، ٹاک شوز حتیٰ کہ عام سماجی گفتگو میں بھی ایسی تقرریوں کو بحث کاحصہ بنایا جاتا ہو۔ افسوس! گزشتہ پچھتر برسوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں صحیح معنوں میں جمہوری اقدار کو پروان نہ چڑھایا جا سکا۔ 9 اپریل کے بعد سے قومی سلامتی کے اداروں کے حوالے سے پروپیگنڈا مہم چھیڑی گئی۔ ایک سیاسی جماعت کی قیادت نے عسکری قیادت پر الزام تراشیوں کا ایک سلسلہ شروع کر دیا اور مسلسل اس حوالے سے بیان بازی کر کے اس کو تھڑے کی سیاست کا موضوع بنا دیا۔ گزشتہ کئی ماہ سے ملکِ عزیز میں سیاست اسی نکتے کے گرد گھوم رہی تھی کہ پاک فوج کی قیادت کس کو سونپی جائے گی؟ ہر کوئی اس حوالے سے رائے زنی کر رہا تھا جبکہ یہ بھی تاثر عام تھا کہ ایوانِ وزیراعظم سے بھیجی گئی سمری پر ایوانِ صدر رخنہ اندازی کرے گا جس سے ملک میں ایک نئی سیاسی بحث شروع ہو........
© Roznama Dunya


