
ولایتی گائوں
ہم رہتے تو زیادہ تر شہروں میں ہیں مگر گائوں کا رومانس کبھی دل سے نکل نہیں پایا۔ ہم خالص دیہات کے ہیںاور اس کی بہاریں‘ صبحیں‘ شامیں‘ دن اور رات ہماری شخصیت‘ دلچسپی اور مشاغل میں رچے بسے ہیں۔ فرصت پاتے ہی ہم ان کی طرف لپکتے ہیں۔ اگرچہ ہمارے ملک میں گائوںکی زندگی میں بنیادی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں اور زیادہ تر وہ ہیں جن سے ہم خوش نہیں۔گائوں میں رہنے اور بسنے کی پرانی روایتیں ابھی زندہ ہیں اور سماجی ماحول شہرسے مختلف ہے۔ بڑے شہروں میں تین چار گھروں کے بعد کسی کو معلوم نہیں کون رہتاہے اور نہ ہی کوئی شناسائی کی ضرورت محسوس کرتاہے۔ دیہات میں رشتے ناتے‘ میل ملاقاتوں کا دائرہ بہت وسیع ہوتا ہے۔ پرانے تعلقات ہم نے کبھی نہیں توڑے اور نئے بنانے کی اب ہم میں ہمت نہیں رہی۔ مقامی دیہات کے حالات اور زندگی کے بارے ہم لکھتے رہتے ہیں۔ ولایت‘ جسے ہم برطانیہ بھی کہتے ہیں‘کے دیہات کا جغرافیہ‘ تاریخ اور سماجی حالات کو بھی گاہے گاہے سپردِ قلم کرتا رہتا ہوں۔ گزشتہ ہفتے سے برطانیہ کے شمال مغرب میں واقع ایک گائوں میں رہائش پذیر ہوں۔ پہلے بھی یہاں کئی بار آچکا ہوں۔ انگریزی دیہی زندگی بالکل مختلف ہے۔ یہاںنہ شور شرابا ہے‘ نہ گرد وغبار‘ نہ موٹر سا ئیکلوں اور لوگوںکی بھیڑ۔ کچھ مقامات پر ایک دوسرے سے جڑے ایک جیسے گھر ہیں۔ کہیں چھوٹے بڑے مکانات۔ سڑک کے کنارے دوتین یا کوئی اکیلاگھر بھی نظر آتا ہے۔
برطانیہ میں ویسے بھی عام طور پر چھوٹے گھر ہوتے ہیں۔ ہماری مڈل کلاس کے مقابلے میں مغرب کی یہی کلاس ہمارے معیار کے مطابق معمولی سے گھروں میں رہتی ہے۔ قیمتیں یہاں اتنی زیادہ ہیں کہ میاں بیوی دونوں کام کریں تو قرض پر لیے ہوئے گھر کی ملکیت حاصل کرنے میں کئی عشر ے لگ جاتے ہیں۔ دیہات میں مکان شہروں کی نسبت کم مہنگے ہیں اور ٹیکسز........
© Roznama Dunya


