
کردار کا اجلا کپڑا اور لامحدود سزا
مولانا روم کا قول ہے:کردار قول و فعل میں مطابقت کا نام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کردار اجلے کپڑے کی مانند ہوتا ہے اور اس پر ذرا سا دھبہ بھی واضح دکھائی دیتا ہے۔ ایسے شخص کوکون باکردار کہے گا جو کرپشن سے تو پرہیز کرے مگر جھوٹ بولنا اس کی فطرتِ ثانیہ ہو۔ جو دھوکا دہی کا مخالف ہو مگر گمراہی کا عَلم ہاتھ میں تھامنے سے گریز اں نہ ہو ا ور جو خاندانی سیاست اور اقربا پروری کا ناقد ہو مگر دوست نوازی کو اپنا وتیرہ بنا لے۔ سیاست دان کا کردار دیکھنا ہو تو قائداعظم محمد علی جناح کے حالاتِ زندگی کا مطالعہ کریں۔ جو وعدہ کیا پورا کیا، جودعویٰ کیا اس کا پہرہ دیا۔ مصلحت کے تحت جھوٹ بولا نہ وقت گزاری کے لیے غلط بیانی کی۔ ان کا ظاہر اور باطن ایک جیسا تھا۔ سرکاری خزانے کی حفاظت ذاتی سرمایے سے بڑھ کر کرتے تھے۔ ہمیشہ قانون کا احترام کیا اور زندگی کے اخلاقی پہلوئوں کو ہمالیہ سے بھی بلند رکھا۔ سیاست میـں باکردار وہی ہوتا ہے جس کی نجی زندگی بھی پاک او ر صاف ہو۔ بالکل قائداعظم کی طرح! یقین نہ آئے تو امریکی مصنف سٹینلے وُلپرٹ (Stanley wolpert) کی کتاب ''جناح آف پاکستان‘‘ پڑھ لیں۔ ویسے تو قائداعظم پر لاتعداد کتابیں لکھی گئی ہیں مگر اس سوانح عمری کی خاص بات یہ ہے کہ اسے کسی پاکستانی یا مسلمان نے نہیں بلکہ ایک امریکی یہودی منصف نے لکھا ہے۔ اس لیے کتاب کا مطالعہ کرتے وقت جانبداری کا شائبہ تک نہیں ہوتا۔ وُلپرٹ کی کتاب کا ایک ایک صفحہ بانیٔ پاکستان کی سچائی، دیانت، حب الوطنی اور اُجلے کردار کی گواہی دیتا ہے۔ قائداعظم نے اپنے طویل سیاسی سفر میں ایک بھی ایسی مثال نہیں چھوڑی جس سے قوم کا سر لمحے بھر کے لیے بھی جھک سکے۔ شومیٔ قسمت دیکھیں ہم پچھتر برسوں میں ایک بھی ایسا سیاست دان پیدا نہیں کر سکے۔ کیا کوئی ہے جس کا کردار اتنا اُجلا ہو؟ کیا کوئی ہے جس کے قول و فعل میں تضاد نہ ہو؟ کیا پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادتوں کی مثال........
© Roznama Dunya


