menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

یران-اسرائیل کشیدگی اور مہنگائی کی لہر

19 1
15.04.2024

اسرائیل اور ایران کے مابین لمحہ بہ لمحہ خطرناک حد تک کشیدہ ہوتی صورتحال سے مجھ جیسے صحافیوں کو کامل آگاہی کے لیے ٹویٹر تک جسے اب ایکس کہا جاتا ہے بلاتعطل رسائی درکار ہے۔ تقریباً3ماہ قبل مگر ہمارے حکمرانوں نے یہ فیصلہ کیا کہ دنیا بھر کے مستند یا غیر مستند ذرائع حتیٰ کہ ڈھٹائی سے جعلی خبریں پھیلانے والوں کو میسر یہ پلیٹ فارم پاکستانی عوام کو گمراہ کررہا ہے۔ فکر مند مائی باپ کی طرح ہمارے ’بچگانہ‘اذہان کو گمراہی سے بچانے کے لیے ایکس پر کنٹرول کا لہٰذا فیصلہ ہوگیا۔ دن کے 24گھنٹوں میں اب وہ طویل وقفوں کے بعد کبھی کبھار ہی چند لمحات کے لیے فعال ہوتا ہے۔
وطن عزیز کے تین ہائی کورٹس اپنے اپنے طورپر ایکس کی تقریباً بندش کا نوٹس لے چکے ہیں۔ سخت سوالات اٹھانے کے باوجود تاہم وہ ابھی تک یہ جان نہیں پائے ہیں کہ ٹویٹر پر کامل کنٹرول کی حقیقی وجوہات کیا ہیں اور ممکنہ وجوہات کو واجب ٹھہرایا جاسکتا ہے یا نہیں۔ اسرائیل اور ایران کے مابین لمحہ بہ لمحہ خطرناک حد تک کشیدہ ہوتی صورتحال سے آگاہی لہٰذا ناممکن تو نہیں مگر بہت دشوار ہوچکی ہے۔ایسے حالات میں کوئی پاکستانی صحافی تبصرہ آرائی کے نام پر یاوہ گوئی یا احمقانہ قیاس آرائی ہی سے ڈنگ ٹپاسکتا ہے۔
ہفتے کی شام سے اسرائیل اور ایران کے مابین کشیدگی میں خوفناک حد تک ہوئے اضافے کا اثر اگرچہ میرے اور آپ جیسے عام پاکستانی کی روزمرہ زندگیوں پر دل دہلادینے کی حد تک اثرانداز ہوگا۔ 8فروری کے انتخابات مکمل ہوجانے کے بعد سے اسلام آباد کے سفارتی حلقوں میں ’مستند‘ تصور ہوتی گپ شپ کی بدولت مجھے یہ علم ہوا کہ ایرانی صدر کی پاکستانی آمد کی تیاری ہورہی ہے۔ اس خبرکا ذکر کردیا تو ہمارے میڈیا میں یہ بات بھی تیزی سے زیر بحث آنے لگی کہ ایرانی صدر........

© Nawa-i-Waqt


Get it on Google Play