صدر مملکت کے عہدے پر فائز جناب عارف علوی صاحب کو تیسری مرتبہ اپنے اظہار خیال پر یہ کہنا پڑا ہے کہ ان کے ’’فقرات‘‘ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ ماضی میں انہوں نے دو بار کچھ ایسے خطابات یا انٹرویو دئیے جن کے نشر ہونے پر خان صاحب چیں بجبیں ہوئے اور ناچار محترم علوی صاحب کو وضاحت دینا پڑی۔ اب تیسری بار ایسا ہوا ہے۔ کراچی میں صنعت کاروں اور سفارتی نمائندوں کی تقریب سے انہوں نے تفصیلی خطاب کیا ۔ اردو اخبار نے اس کی رپورٹ میں دلچسپ الفاظ کا استعمال کیا، لکھا، صدر نے وسیع پیمانے پر اظہار خیال کیا۔ وسیع پیمانے والے ان کے خیالات جب نشر ہوئے تو ’’اپوزیشن‘‘ والوں نے اودھم مچا دیا کہ دیکھو، یہی بات تو ہم کہتے تھے، علوی صاحب نے بھی مان لیا کہ عمران کی حکومت سلیکٹڈ تھی۔ چنانچہ خان صاحب ایک بار پھر چیں بجبیں ہوئے اور اس بار کچھ زیادہ ہی ہوئے۔ ایک بار پھر علوی صاحب کو ناچار ہو کر وضاحت دینا پڑی البتہ ان کے وسیع پیمانے پر اظہار خیال کی رپورٹنگ کرنے والے اخبار نویسوں نے ان کی وضاحت مسترد کر دی، کہا، ہم اپنی رپورٹنگ کی صحت پر قائم ہیں اور صدر صاحب کا وسیع پیمانے پر سارے کا سارا اظہار خیال ’’ریکارڈنگ‘‘ پر موجود ہے، جوں کا توں…کہیں سباق بدلا گیا نہ سباق۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا گیا۔ ____________
دلچسپ صورتحال ہے، علوی صاحب پر ترس بھی آتا ہے کہ برے پھنس گئے۔ ان کی خدمت میں تجویز ہے کہ وہ اپنی وضاحت پیشگی جاری کر دیا کریں۔ وسیع پیمانے پر خطاب کے نشر ہو جانے کے بعد جو وضاحت دی جاتی ہے، اس میں وزن نہیں رہتا یا یہ کہہ لیں کہ لوگ وزن نہیں دیتے۔ انہیں چاہیے کہ ایک روز پہلے ہی وضاحت جاری فرما دیا کریں۔ یعنی ا س طرح کہ تمام اہل وطن کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ کل میں ایک انٹرویو فلاں نشریاتی ادارے کو دینے والا ہوں یا پریس کانفرنس کرنے والا ہوں یا خطاب کرنے والا ہوں اس کے درج ذیل فقرے سیاق و سباق سے ہٹ کر ہوں گے۔
متحدہ عرب امارات نے پاکستانی شہروں پر ویزوں کے اجراء پر پابندی نہیں لگائی ظاہر ہے، پیشگی وضاحت سے سب لوگ چونک اٹھیں گے اور ا س طرح اسے خود بخود ’’وزن‘‘ مل جائے گا۔
____________
تازہ وسیع پیمانے پر خطاب میں انہوں نے جو خاص خاص باتیں کیں، وہ دو تین ہی تھیں مثلاً یہ کہ رشکِ قمر نے عام انتخابات اور بعدازاںسینیٹ کے انتخابات (بشمول عدم اعتماد وغیرہ) میں عمران خان کی مدد کی، آڈیو وڈیو کا کھیل نہیں کھیلنا چاہیے اور یہ کہ الیکشن اپریل مئی میں کرا لیں۔
ایک انگریز افسر اپنے محکمہ کے دورے پر آیا اور تمام عملے کو اکٹھا کر کے انہیں خوش کرنے کی خاطر ایک وسیع پیمانے والا لطیفہ سنایا۔ کم از کم پانچ منٹ وہ لطیفہ سناتا رہا۔ عملہ انگریزی نہیں جانتا تھا۔ لطیفہ سنا کر افسر نے اپنے سیکرٹری کو حکم دیا کہ وہ اس کا ترجمہ کرے۔ سیکرٹری نے صرف ایک فقرہ کہا اور سب لوگ ’’زار و قطار‘‘ ہنسنے لگے اور پانچ منٹ تک ہنستے رہے۔ انگریز افسر بہت حیران ہوا کہ اتنے لمبے لطیفے کا ترجمہ صرف ایک فقرے میں؟ اس نے سیکرٹری سے پوچھا تو اس نے جواب دیا کہ میں نے ان سے صرف یہ کہا تھا کہ صاحب چاہتے ہیں کہ آپ خوب ہنسیں۔
انگلش ٹیم کے دورہ بنگلہ دیش کا شیڈول جاری علوی صاحب کے وسیع پیمانے پر، طولانی خطاب کا خلاصہ بس یہی تین سطر کا ہے۔ وہ چاہتے تو یہ تین سطری بیان سٹیج سیکرٹری کو دے سکتے تھے کہ میری طرف سے پڑھ کر سنا دو لیکن انہوں نے وسیع پیمانے والا خطاب کرنا ضروری سمجھا۔
بہرحال، صدر صاحب نے اپنے اس تین فقری خطاب میں سے کسی بھی فقرے کی تردید نہیں کی ، صرف وضاحت کی کہ سیاق و سباق آگے پیچھے ہو گیا ہے۔ ان تین فقروں کا سیاق و سباق کیا ہو سکتا ہے جو اِدھر اُدھر ہو گیا؟ اس عقدے کا حل ہونا مشکل ہے۔
ویسے رشکِ قمر نے الیکشن جتوائے، مدد کی وغیرہ کا بیان تو ان کے اتحادی پرویز الٰہی اور ان کے ولی عہد کئی بار دے چکے ہیں اور بعدازاں انہوں نے سباق و سباق والی بات بھی نہیں کی۔ ویسے بھی یہ اتنا بڑا چاند تھا کہ جب نکلا تو سبھی نے دیکھا۔ اب تو ا س پر اخبارات اور ٹی وی پر اتنا کچھ لکھا اور سنایا جا چکا ہے کہ سیاق باقی رہا ہے نہ سباق۔
خواتین کا روزانہ زیادہ قدم چلنا ذیا بیطس کے امکانات کو کم کرتا ہے،تحقیق خان صاحب دراصل چیں بجبیں ہوئے ہیں تو اس کی وجہ سیاق ہے نہ سباق، ان کے درد و غم اور رنج و الم کی وجوہات کچھ اور ہیں۔ مثلاً یہ کہ رشکِ قمر غروب ہو چکا، چشمۂ فیض بھی سوکھ چکا، ان کی جگہ رشکِ ماہِ معتبر اور رشکِ ماہ و انجم نے لے لی اور نئے چاند ستاروں پر جو کمند عمران خان نے ڈالنا چاہی تھی، وہ بیچ راستے ہی میں ٹوٹ گئی۔
رشکِ قمر کی ساری چاندنی بنی گالہ کے آنگن میں اترا کرتی تھی اور اب جو ماہ و انجم طلوع ہوئے ہیں، ان کے پیشِ نظر پورے پاکستان کا صحن ہے۔
یہ وہ فرق ہے جسے…دل ہے کہ مانتا نہیں!
جاپان میں شدید برف باری جاری ____________
دوسرا نکتہ ان کی یہ نصیحت ہے کہ آڈیو وڈیو والا کھیل اب بند ہونا چاہیے لیکن یہ نصیحت انہوں نے کسے کی؟
آڈیو وڈیو کا کھیل بہت رش لے رہا ہے۔ تفصیل بتانے سے خود خان صاحب نے منع کر دیا ہے کہ اس سے ’’اخلاقیات‘‘ خراب ہوتی ہے۔ تردید البتہ خان صاحب نے بالکل نہیں کی اور تردید البتہ صدر صاحب نے بھی بالکل نہیں کی بلکہ یہ کہا کہ نہ کرو یار!
بہتر ہوتا صدر صاحب یہ فرما دیتے کہ آڈیوز سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کی گئیں۔ سیاق کیا ہے اور سباق کیا، یہ کسی نے پوچھا نہ پوچھے گا۔
____________
تیسرا ارشاد الیکشن کے بارے میں ہوا۔ فرمایا کہ اپریل مئی میں الیکشن کرا لیں۔ صدر مملکت کا منصب اس طرح کی تجویز دینے یا فرمائش کرنے میں مانع ہے۔ ضرور یہ تیسرا ارشاد انہوں نے پی ٹی آئی کے ’’ترجمان‘‘ کی حیثیت میں فرمایا ہو گا۔
اکتوبر میں ہر صورت میں کرانے ہوں گے سے اپریل مئی میں کرا لیں کا سفر خاصا دلچسپ، صبر آزما اور بے بسی سے چور ہے۔ چلیے، یہاں تک تو پہنچے، یہاں تک تو آئے۔ ایک بات اور بھی فرمائی کہ ماضی کی غلطیوں کو معاف کیا جائے۔ ماضی کی غلطیوں سے کیا مراد ہے، یہ بھی واضح نہیں۔ ممکن ہے فارن فنڈنگ،توشہ خانہ، آڈیوز وڈیوز بھی ان میں شامل ہوں۔ واللہ اعلم!
صدر صاحب کا وسیع پیمانے پر خطاب
صدر مملکت کے عہدے پر فائز جناب عارف علوی صاحب کو تیسری مرتبہ اپنے اظہار خیال پر یہ کہنا پڑا ہے کہ ان کے ’’فقرات‘‘ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ ماضی میں انہوں نے دو بار کچھ ایسے خطابات یا انٹرویو دئیے جن کے نشر ہونے پر خان صاحب چیں بجبیں ہوئے اور ناچار محترم علوی صاحب کو وضاحت دینا پڑی۔ اب تیسری بار ایسا ہوا ہے۔ کراچی میں صنعت کاروں اور سفارتی نمائندوں کی تقریب سے انہوں نے تفصیلی خطاب کیا ۔ اردو اخبار نے اس کی رپورٹ میں دلچسپ الفاظ کا استعمال کیا، لکھا، صدر نے وسیع پیمانے پر اظہار خیال کیا۔ وسیع پیمانے والے ان کے خیالات جب نشر ہوئے تو ’’اپوزیشن‘‘ والوں نے اودھم مچا دیا کہ دیکھو، یہی بات تو ہم کہتے تھے، علوی صاحب نے بھی مان لیا کہ عمران کی حکومت سلیکٹڈ تھی۔ چنانچہ خان صاحب ایک بار پھر چیں بجبیں ہوئے اور اس بار کچھ زیادہ ہی ہوئے۔ ایک بار پھر علوی صاحب کو ناچار ہو کر وضاحت دینا پڑی البتہ ان کے وسیع پیمانے پر اظہار خیال کی رپورٹنگ کرنے والے اخبار نویسوں نے ان کی وضاحت مسترد کر دی، کہا، ہم اپنی رپورٹنگ کی صحت پر قائم ہیں اور صدر صاحب کا وسیع پیمانے پر سارے کا سارا اظہار خیال ’’ریکارڈنگ‘‘ پر موجود ہے، جوں کا توں…کہیں سباق بدلا گیا نہ سباق۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا گیا۔ ____________
دلچسپ صورتحال ہے، علوی صاحب پر ترس بھی آتا ہے کہ برے پھنس گئے۔ ان کی خدمت میں تجویز ہے کہ وہ اپنی وضاحت پیشگی جاری کر دیا کریں۔ وسیع پیمانے پر........
© Nawa-i-Waqt
visit website