خان صاحب پہلے بھی ہماری معلومات میں درستگی اور اضافہ کرتے رہے ہیں۔ مثلاً انہی کے ”کشف“ سے ہمیں پتہ چلا کہ موسم چار نہیں‘ بارہ ہوتے ہیں۔ جرمنی‘ جاپان کے بارڈر ملتے ہیں۔ تاریخ میں حضرت یسوع علیہ السلام کا تو ذکر ہی نہیں اور چین میں ٹرینیں سپیڈ کی لائٹ سے چلتی ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔
خان صاحب علوم ظاہری کے باطنی شعبے کا بحر ذخار ہیں۔ وہ جو ارشاد فرماتے ہیں عوام کا ایک جم غفیر اسے اپنے عقائد کا حصہ مان لیتا ہے۔ اسے متشابہا نہیں۔ محکمات‘ تصور کرتا ہے۔ کچھ ہی مہینے پہلے انہوں نے اعلان کیا کہ وہ صاحب امر بالمعروف کے منصب پر فائز ہو چکے ہیں۔ اہل ایمان ترنت ایمان لائے۔ پھر یہ کشف بھی انہوں نے مظہر کیا کہ جو ان کا ساتھ نہیں دے گا اللہ قبر کی پہلی رات اور قیامت کے دن اس کی جوابدہی کرے گا۔ اہل ایمان تھر تھر کانپے اور روز حشر کی جوابدہی سے ڈر کر جوق در جوق ان کے جلسوں میں شریک ہوئے اور یوں جنت کا پروانہ اپنے نام لکھوانے میں کامیاب ہوئے۔
حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے منصوبہ تیار کر لیا ہے: وزیر خزانہ اسحاق ڈار ___________
پارلیمانی نظام کے فضول ہونے کی بات وہ پہلے بھی کر چکے ہیں اور ایک کشف کی رو سے انہوں نے ڈیڑھ دو برس پہلے یہ طے بھی کر لیا تھا کہ وہ قبل از وقت الیکشن کرائیں۔ آئین میں ترمیم کریں۔ صدارتی نظام نافذ کریں۔ خود صدر بنیں اور تاحیات ملک کو اپنی برکات و فیوض سے بہرہ مند کریں۔ بدقسمتی سے ان کا کشف ٹھیک نہیں نکلا۔ الٹا وزارت عظمیٰ بھی ہاتھ سے گئی اور لاکھ جتن کے باوجود پھر سے ہاتھ آتی نظر نہیں آتی۔
خیر یہ کوئی حیران کن بات نہیں۔ روحانی کلبوں کے نصاب میں لکھا ہے کہ سارے ہی کشف درست نکلیں ضروری نہیں۔ کوئی ایک آدھ غلط بھی نکل آتا ہے۔ حیرت انگیز ماجرا البتہ یہ ضرور ہے کہ کچھ عرصہ سے خان صاحب کے سارے ہی کشوف غلط نکلے۔ ملک سری لنکا بنے گا۔ یہ کشف بھی غلط نکلا۔ تقرری میں کروں گا‘ یہ بات بھی غلط نکلی۔ 26 نومبر کو اسلام آباد میری مٹھی میں ہوگا‘ لیکن مٹھی کھلی کی کھلی رہ گئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر پارلیمنٹرین بیگم نجمہ حمید کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ڈیڑھ سال پہلے جب صدارتی نظام کا ڈول ڈالو والی بشارت ہوئی‘ کچھ اور اہل کشف بھی نکلے‘ مضامین کہنہ کے انبار لگا دیئے کہ ہر خرابی کی ذ مہ داری پارلیمانی نظام میں ہے اور ہر مشکل کا حل صدارتی نظام میں ہے۔ جتنی تیزی سے یہ اہل کشف برآمد ہوئے تھے‘ اتنی ہی تیزی سے دوبارہ روپوش بھی ہو گئے۔
___________
بہرحال‘ یہ انکشاف کرنے والے خان صاحب پہلے نہیں ہیں۔ بہت عشرے پہلے ایوب خان نام کے ایک خان صاحب دراصل اس میدان کے مرد اول تھے۔ وہ پارلیمانی تو کیا‘ جمہوری صدارتی نظام کے بھی قائل نہیں تھے۔ ان کی دریافت یہ تھی کہ ہر کس و ناکس کو ووٹ دینے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔ یہ حق صرف گنتی کے چند ہزار حقداروں کا ہے۔ چنانچہ انہوں نے ازراہ فیاضی‘ چند ہزار کے بجائے ایک لاکھ افراد کو یہ حق دیا کہ وہ صدر کے انتخاب میں ووٹ ڈالیں۔ ان حقداروں کو بی ڈی ممبر ہونے کا اعزاز بخشا گیا۔ یہی سوچ پھر مرد ثانی ضیاءالحق کی تھی۔ ایک قدم آ گے بڑھ کر انہوں نے اینگلو سیکسن نظام یا اس دور کی ایک خطرناک نشانی ”پاکستان ریلوے“ کا قلمع قمع کرنے کا منصوبہ بھی آغاز پذیر کیا۔ اختتام پذیری بعد ازاں پرویز مشرف اور پھر عمران خان کے دورمیں انجام پائی۔ اب خیر سے بچی کچھی پٹڑیاں اور بوگیاں محض آثار قدیمہ کے طورپر باقی بچی ہیں
آزاد کشمیر: بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں پولنگ کا عمل جاری ___________
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم ہونا چاہئے۔
انہیں شاید پتہ نہیں چلا۔ یکساں تعلیمی نظام ملک میں پہلے ہی بڑی حد تک نافذ ہو چکا ہے اور اس کا نام ہے ”تعلیم صرف اشرافیہ“ کے بچوں کیلئے۔ یہ یکساں تعلیمی نظام جنرل مشرف کے دور میں نافذ ہونا شروع ہوا تھا اور عمران خان کے دور میں یہ اپنے عروج کو پہنچا۔ غیر اشرافیہ کیلئے سرکاری نظام تعلیم بڑی حد تک ختم ہو چکا۔ جو رہا سہا ہے‘ وہ ختم ہونے میں دیر ہی کتنی لگے گی۔ سرکاری سکول کم ہوتے جا رہے ہیں۔ لاکھوں روپے ماہانہ خرچے والے سکول بڑھتے جا رہے ہیں۔ صرف نظام تعلیم ہی یکساں نہیں ہو رہا‘ علاج کا بھی نظام تیزی سے ”یکساں“ ہوتا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے دس برس میں پختونخوا سے سرکاری علاج تقریباً صفر ہو گیا۔ پنجاب میں آدھے سے بھی کم رہ گیا۔ یعنی علاج بھی صرف اشرافیہ کیلئے۔
امریکہ نے پاکستان اور القاعدہ کے چار عسکریت پسندوں کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔ بہت جلد ملک پر یکساں نظام تعلیم اور یکساں علاج کا نظام مکمل ہو جائے گا۔ تعلیم اور علاج کی یہ دوئی قصہ پارینہ بننے کو ہے۔
___________
عجب انکشاف تخت پنجاب کے ولی عہد نے کیا ہے کہ ان کی جماعت کو پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کیلئے سبکدوش آرمی چیف نے کہا۔ اب پی ٹی آئی کیا وہ مہم ختم کر دے گی جو اس نے سوشل میڈیا پر ہی نہیں‘ مین سٹریم میڈیا پر جنرل باجوہ صاحب کے خلاف کمال درجے کی حق گوئی کے ساتھ شروع کر رکھی ہے۔ ناقابل سماعت الفاظ سننے کو اور ناقابل اشاعت الفاظ پڑھنے کو مل رہے ہیں۔ ولی عہد نے جو کہا‘ اس کے بعد تو معافی کی درخواست دینا بنتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز کی سینئر رکن پارلیمنٹ بیگم نجمہ حمید طویل علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔ مسلم لیگ والے زیادہ سرگرم ہیں۔ وہ تو ایمان لا چکے تھے کہ باجوہ صاحب گزشتہ برس سے غیر سیاسی صدر رہ چکے ہیں‘ لیکن وہ تو آخر دم تک سیاسی رہے اور مسلم لیگ کے خلاف ہی سرگرم رہے۔ وہ سرگرم نہ ہوتے تو پنجاب کے وزیراعلیٰ آج بھی حمزہ ہوتے
خدا وندا یہ تیرے سادہ دل ”لیگی“ کہاں جائیں۔
___________
خیر یہ معاملہ تو وقتی نوعیت کا ہے‘ ایک کل وقتی بحث خان صاحب نے یہ انکشاف کرکے چھیڑ دی ہے کہ پارلیمانی جمہوریت ہم جیسے ممالک کیلئے قطعی غیر موزوں ہے۔ یہ نظام تو محض ”اینگلو سیکسن“ ملکوں میں چل سکتا ہے۔
اینگلو سیکسن جیسے کہ فرانس‘ برطانیہ‘ جرمنی یا پھر ڈایاسپورا والے آسٹریلیا ‘ کینیڈا وغیرہ‘ لیکن ہم کیا دیکھتے ہیں؟ ستر کے لگ بھگ ممالک میں یہ نظام یعنی پارلیمانی جمہوریت والا بخوبی چل رہا ہے۔ اور وہ ترقی بھی کر رہے ہیں۔ خان صاحب کا انکشاف دوستانہ مان لیا جائے کہ یہ نظام صرف اینگلو سیکسن ممالک ہی میں مل سکتا ہے تو پھر یہ بھی ماننا پڑتے گا کہ .... 70 کے لگ بھگ ممالک دراصل اینگلو سیکسن ہیں۔ یعنی ڈیڑھ ارب آبادی والا بھارت بھی اینگلو سیکسن ہے اور 26‘ 27 کروڑ آبادی والا انڈونیشیا بھی۔ مزید براں ملائشیا‘ بنگلہ دیش‘ سری لنکا‘ نیپال بھی‘ کئی دوسرے یورپی‘ افریقی اور لاطینی ممالک بھی۔ دنیا کی آبادی کی اتنی بڑی تعداد اینگلو سیکسن ہے اور ہمیں معلوم ہی نہیں تھا۔ علم میں قابل قدر اضافہ کرنے کیلئے خان صاحب کا شکریہ!
ایک اور کشف‘ ایک اور بشارت
خان صاحب پہلے بھی ہماری معلومات میں درستگی اور اضافہ کرتے رہے ہیں۔ مثلاً انہی کے ”کشف“ سے ہمیں پتہ چلا کہ موسم چار نہیں‘ بارہ ہوتے ہیں۔ جرمنی‘ جاپان کے بارڈر ملتے ہیں۔ تاریخ میں حضرت یسوع علیہ السلام کا تو ذکر ہی نہیں اور چین میں ٹرینیں سپیڈ کی لائٹ سے چلتی ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔
خان صاحب علوم ظاہری کے باطنی شعبے کا بحر ذخار ہیں۔ وہ جو ارشاد فرماتے ہیں عوام کا ایک جم غفیر اسے اپنے عقائد کا حصہ مان لیتا ہے۔ اسے متشابہا نہیں۔ محکمات‘ تصور کرتا ہے۔ کچھ ہی مہینے پہلے انہوں نے اعلان کیا کہ وہ صاحب امر بالمعروف کے منصب پر فائز ہو چکے ہیں۔ اہل ایمان ترنت ایمان لائے۔ پھر یہ کشف بھی انہوں نے مظہر کیا کہ جو ان کا ساتھ نہیں دے گا اللہ قبر کی پہلی رات اور قیامت کے دن اس کی جوابدہی کرے گا۔ اہل ایمان تھر تھر کانپے اور روز حشر کی جوابدہی سے ڈر کر جوق در جوق ان کے جلسوں میں شریک ہوئے اور یوں جنت کا پروانہ اپنے نام لکھوانے میں کامیاب ہوئے۔
حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے منصوبہ تیار کر لیا ہے: وزیر خزانہ اسحاق ڈار ___________
پارلیمانی نظام کے فضول ہونے کی بات وہ پہلے بھی کر چکے ہیں اور ایک کشف کی رو سے انہوں نے ڈیڑھ دو برس پہلے یہ طے بھی کر لیا تھا کہ وہ قبل از وقت الیکشن کرائیں۔ آئین میں ترمیم کریں۔ صدارتی نظام نافذ کریں۔ خود صدر بنیں اور تاحیات ملک کو اپنی برکات و فیوض سے بہرہ مند کریں۔ بدقسمتی سے ان کا کشف ٹھیک نہیں نکلا۔ الٹا وزارت عظمیٰ بھی ہاتھ سے گئی اور لاکھ جتن کے باوجود پھر سے ہاتھ آتی نظر نہیں آتی۔
خیر یہ کوئی حیران کن بات نہیں۔ روحانی کلبوں کے نصاب میں لکھا ہے کہ سارے ہی کشف درست نکلیں ضروری نہیں۔ کوئی ایک........
© Nawa-i-Waqt
visit website