
استعفوں کا اعلان، حکومت کے لیے نیا وختہ
تحریک عدم اعتماد کی بدولت اقتدار سے محروم کئے جانے کے بعد عمران خان صاحب نے جو جارحانہ انداز اختیار کررکھا ہے وہ سیاسی اعتبار سے ان کی ذات اور جماعت کے لئے بہت سود مند ثابت ہورہا ہے۔ اس ضمن میں ان کی بنیادی کامیابی روایتی اور سوشل میڈیا کے ماہرانہ استعمال کے ذریعے 24گھنٹوں تک پھیلے نیوز سائیکل پر کامل اجارہ ہے۔26نومبر کے روز انہیں 28اکتوبر سے چلائے مارچ کے اختتام پر راولپنڈی پہنچنا تھا۔ ان کی آمد سے دو روز قبل ہی ہمارے تمام ٹی وی چینلوں نے روزمرہّ کی خبروں کو تج کر ”خصوصی نشریات“ کئی گھنٹوں تک جاری رکھیں۔ پہلے روز ٹی وی سکرینوں پر اپنے اچھوتے خیالات کے ذریعے سادہ لوح عوام کی ذہن سازی کو مامور تجزیہ کار یہ طے کرنے میں مصروف رہے کہ نئے آرمی چیف کے چناﺅ میں عمران خان صاحب کی ”مشاورت“ شامل رہی یا نہیں۔مذکورہ سوال کے من پسندیدہ جوابات تراشنے کے بعد دوسرا دن یہ طے کرنے میں صرف ہوگیا کہ تحریک انصاف کے قائد راولپنڈی پہنچنے کے بعد اگلا قدم کیا اٹھائیں گے۔ تبصرہ نگاروں کی اکثریت اس خیال کی حامی رہی کہ وہ اسلام آباد پر ایک اور یلغار سے باز رہیں گے۔اسلام آباد پر حملہ آور ہوئے بغیر وہ کونسا ”سرپرائز“ دے سکتے ہیں؟ اس سوال کا اطمینان بخش جواب مگر دریافت نہ ہوسکا۔
عمران خان کا پنجاب اور کے پی کی حکومتیں چھوڑنے اور استعفے دینے کا فیصلہبالآخر ہفتے کی شام اپنے طولانی خطاب کے ا نجام پر انہوں نے اعلان یہ کیا کہ ان کی جماعت اب قومی اسمبلی کے علاوہ پنجاب اور........
© Nawa-i-Waqt


