لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے

تقریباً تین ماہ کے قریب بند رہنے والی سڑک کھلوانے کے لئے طویل جرگہ اور معاہدہ کے بعد ڈی سی کرم کے قافلے پر حملہ کے ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے حکومتی مساعی اپنی جگہ لیکن اس حملے سے محسوس ایسا ہوتا ہے گویا حکومتی عملداری کے ٹھوس انتظامات کئے بغیر امن معاہدے پراکتفا کیاگیا ہو اب بھی ایسا لگتا ہے کہ کرم ضلع نہیں بلکہ سابق فاٹا ہی کا کوئی علاقہ ہے جہاں ایف سی آر قوانین کے تحت اہالیان علاقہ پر اجتماعی ذمہ داری عائد کرکے ان پر دبائو ڈال کر حملے کے ذمہ دار عناصر کو گرفتار کیا جائے ہم نے قبل ازیں بھی انہی کالموں میں حکومت کی توجہ اس امر کی جانب مبذوال کرائی تھی کہ محض امن معاہدہ یاعلاقائی عمائدین کی یقین دہانی پر اکتفا کرنے کی غلطی نہ کی جائے بلکہ حالات کے مطابق حکومت اپنی عملداری منوانے اور اسے چیلنج کرنے والوں کو مسکت جواب دینے کی ذمہ داری پوری کرے حملہ چند شرپسند یا دہشت گر د عناصر کرتے ہیں اور خمیازہ پورے علاقے کے عوام کوبھگتنا پڑتاہے ایسے میں علاقائی ذمہ داری کے پرانے منسوخ قانون کو زندہ کرنے کی بجائے اس امر کی ضرورت ہے کہ حکومت علاقے میں فورس بھیج کر اسلحہ جمع کروانے اور مورچے خالی کروانے کاعمل مکمل کرے اس ضمن میں امن........

© Mashriq