پڑوسی ممالک سے تعلقات (ایک تمہیدی کالم)

پڑوسی ملکوں کے درمیان اچھے روابط، سماجی و ثقافتی تعاون اور تجارت خصوصی اہمیت رکھتے ہیں۔ آپ دنیا بھر کے ممالک اور بالخصوص مختلف خطوں میں پڑوسی ممالک کے روابط کا تنقیدی جائزہ لیجئے۔ بدترین حالات میں بھی امید کی شمع روشن دیکھائی دیگی۔ ہمارے چار پڑوسی ممالک ہیں، ایران، بھارت، افغانستان اور چین، ان سے ہمارے تعلقات کیسے اور کس سطح کے ہیں اس پر لمبی چوڑی بحث اور سر کھپانے کی ضرورت نہیں۔ افغانستان کا پاکستان کیلئے پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے دن سے سوتنوں والا رشتہ ہے۔ برصغیر کے بٹوارے کے نتیجے میں بننے والے پاکستان کے پشتون علاقوں پر افغان حکومتوں کا دعویٰ رہا ہے اور اب بھی جب افغانستان پر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی ہمہ قسم کی مدد سے قبضہ کرنیوالے افغان طالبان برسراقتدار ہیں گاہے کوئی نہ کوئی افغان لیڈر ا ٹک تک افغان حدود کا دعویٰ ٹھوک دیتا ہے۔ آپ سوشل میڈیا پر فعال افغان باشندوں، وہ افغانستان میں رہتے ہوں، پاکستان میں یا پاکستان کے جعلی پاسپورٹ پر بیرون ملک مقیم ایک طبقہ ہو یا اپنے پاسپورٹ پر گئے افغان ان کے سوشل میڈیا اکائونٹس پر گھوم پھر کر دیکھ لیجئے، پاکستان اور اہل پاکستان کیلئے ہر وہ ناروا گالی آپ کو لکھی ملے گی جو مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ گالی بازوں کے اس گروپ کی حمایت میں ہمارے ہاں کے کچھ پشتون قوم پرست اور پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین پیش پیش دیکھائی دیں گے۔ ہم ایسے طالب علم جو صحافت کے کوچے میں قلم مزدوری سے رزق کماتے ہیں برسوں بلکہ عشروں سے پاکستان کی افغان پالیسی کے ناقد ہیں۔ سیاسیات اور صحافت کے ہم سے طلبا نے افغان سرزمین پر لڑی گئی امریکہ سوویت یونین جنگ جسے مسلم دنیا اور ہمارے ہاں جہاد افغانستان کے طور پر متعارف........

© Mashriq