خیبرپختونخوا کے حصے کا حساب دو کے پی سرکار، یہ لیں حساب کتاب، مرکز کی ترکی بہ ترکی |
سیاست ہو یا معیشت یا کوئی ڈیم بنانے کی ضرورت یا پھر وفاق اور صوبوں کے درمیان مفادات کے تحفظ اور حصے پر اعتراضات، مشکل امر یہ ہے کہ ہر فورم پر اس پر اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کے موقع کا تو بھرپور فائدہ اٹھایا جاتا ہے، لیکن فریقین کا آپس میں بیٹھ کر دلائل، اعداد و شمار کی روشنی میں اور تکنیکی طور پر جائزہ لے کر تمام حساب کتاب اور جملہ مسئلہ حل اور تنازعہ طے کرنے کا تو رواج ہی نہیں۔
بدقسمتی سے یہ ہمارا وتیرہ بن گیا ہے کہ ہم پراپیگنڈے کا تو شکار ہوتے ہیں مگر حقائق جاننے کی کوشش تو درکنار اس کے لئے آمادہ ہی نہیں ہوتے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے بیشتر مسائل جس کا مل بیٹھ کرباہمی حل با آسانی ممکن ہوسکتاتھا پیچیدہ طویل تر اور لاینحل بن جاتے ہیں اور ہم سمجھنے کے باوجود اس چکر سے نکلنے کو تیار نہیں، معلوم نہیں یہ ہماری نفسیات ہے یا کچھ اور کہ ہم شعوری طور پر کسی مسئلے کے حل تک پہنچنے کی بجائے اس مسئلے سے اٹھکیلیاں کرنے میں راحت محسوس کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ہر عوامی قومی اور صوبائی مسئلے کو متنازعہ بنا کر رکھنے کا نام سیاست رکھا گیا ہے اور کچھ تو اس رویہ کے حامل ہیں کہ ان کی حکمت کی سمجھ نہیں آتی کہ آخر ان کا مدعا کیا ہے،........