صرف فتویٰ نہیں تحریری یقین دہانی، وزارت خارجہ کا کابل کو کرارا جواب

افغانستان کے جید علمائے کرام کی بڑی تعداد نے اجتماعی طور پر افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال کرنے کو خلاف شریعت قرار دے کر اس طرح کی کسی کارروائی اور واقعے میں ملوث ا فراد کو سزا دینے کو افغانستان کی عبوری حکومت کی ذمہ داری قرار دیا ہے، جو ایک مثبت پیشرفت ہے، تاہم دیکھا جائے تو یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ قبل ازیں ماضی میں بھی افغانستان کی طالبان حکومت کے سربراہ کی جانب سے بھی اس سے ملتے جلتے احکامات کا اجراء کیا گیا تھا، لیکن عملی طور پر اس کا اطلاق اور افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کی نوبت تو درکنار اس اعلامیہ یا حکمنامے کو عملی طور پر قصہ پارینہ بنا دیا گیا، یہاں تک کہ پاکستان کے ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر شکایات کے جواب میں بھی الٹا پاکستان کو مطعون کیا گیا۔
افغانستان میں دہشت گردی کا جادو جس طرح سر چڑھ کر بول رہا ہے اور پاکستان نے بالاخر تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق جب دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مجبوراً نشانہ بنایا تو افغان حکومت فائر بندی کی دھائی دینے لگی، مگر ثالثوں کے کہنے کے باوجود بھی افغان عبوری حکومت ٹھوس........

© Mashriq