وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا پہلی بار وفاق سے براہ راست ٹاکرا، اب باری مطالبات منوانے کی ہے |
قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس میں 6سے7ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جب کہ سابق فاٹا کے معاملے پر بھی الگ ورکنگ گروپ بنایا جائے گا۔ این ایف سی کا اگلا اجلاس8یا15جنوری کو متوقع ہے۔ وزارتِ منصوبہ بندی نے وسائل کی تقسیم کے دو نئے طریقہ کار پر تجاویزبھی وزیراعظم کو پیش کردی ہیں، اس دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا پہلی بار وفاق سے براہ راست ٹاکرا ہوا ہے۔
پہلی تجویز قابل تقسیم محاصل سے دہشت گردی کے خلاف جنگ، واٹر سکیورٹی، سول آرمڈ فورسز اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی گرانٹس کے لیے اڑھائی فیصد کٹوتی کی ہے جس کے بعد ساڑھے 57فیصد صوبوں اور ساڑھے 42فیصد وفاق کو ملے گا۔دوسری تجویز کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات قابل تقسیم محاصل سے پہلے نکال لئے جائیں، جس سے2030تک وفاق کے وسائل میں11سے12فیصد اضافہ متوقع ہے۔
ان تجاویز کا مقصد بہرحال وفاق کے حصے میں اضافہ ہے جس کے لئے مختلف طریقوں سے وفاق کوشاں ہے، دریں اثناء مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ این ایف سی اجلاس میں صوبے میں دہش گردی کے خاتمے کے لئے حصہ ایک فیصد سے بڑھا کر تین فیصد کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ قومی مالیاتی کمیشن........