روس میں اسلامی بینکنگ
پاکستان میں بہت کم لوگوں کو یہ بات معلوم ہو گی کہ روس کی چار مسلم اکثریتی ریاستوں میں سود سے پاک اسلامی بینکاری متعارف کرائی جا چکی ہے۔ گزشتہ برس 4 اگست کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت روس کی چار مسلم اکثریتی ریاستوں میں بینکنگ کے اسلامی نظام کو آزمائشی طور پر نافذ کرنے کا حکم دیا گیا۔ ان چار ریاستوں میں تاتارستان ‘ بشکورستان‘ چیچنیا اور داغستان شامل ہیں۔ روس کے طول و عرض میں مسلمانوں کی تعداد ڈھائی کروڑ سے زیادہ ہے۔
سود سے پاک بینکاری کا یہ تجرباتی عرصہ ستمبر2025میں اختتام کو پہنچے گا، لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ 2025میں اسے ختم کر دیا جائے گا بلکہ تجرباتی عرصہ میں ان نقائص اور ناہمواریوں کا اندازہ لگایا جائے گا جو پہلے سے رائج عالمی نظام سے ہٹ کر اسلامی نظام کی جانب پیش قدمی کے دوران سامنے آئیں گی۔ اس حوالے سے یہ بات بھی کہی جا رہی ہے کہ اگر اس نظام نے پہلے سے رائج نظام کے مقابلے میں بہتر معاشی اور اقتصادی عشاریئے دکھائے تو پورے ملک میں اس نظام سے استفادہ کیا جا ئے گا۔ اس منصوبے پر غور وفکر کا آغاز 2008میں ہوا تھا اور گزشتہ برس اس پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا۔
رشئین ایسوسی ایشن آف ایکسپرٹس کی ایگزیکٹو سیکریٹری ’مدینہ کلمولینا‘ کا کہنا ہے کہ اسلامی بینکنگ میں کوئی بینک اپنے کلائینٹ کی مجبوریوں سے فائدہ نہیں اُٹھا سکتا۔ روایتی بینکاری میں قرض واپس کرنے سے معذوری کی صورت میں بینک گاہک کے ساتھ جو سلوک کرتے ہیں، اسلامی بینکاری میں........
© Express News
visit website