پھیکا سچ
انسانی فطرت ہے کہ مشکل حالات میں بھی خواب دیکھتا ہے، ان خوابوں کی تعبیروں کے لیے کوششیں کرتا ہے۔ اجتماعی زندگی میں سیاسی عمل اور حکومتیں ان خوابوں کی تعبیر اور تکمیل کا بیڑہ اٹھاتی ہیں۔ جمہوریت اس عمل میں تعبیریں ڈھونڈنے والی جماعت کو مزید موقع دیتی ہے ورنہ ناکامی کے ٹھپے تلے دبا کر رد کر دیتی ہے۔
سیاسی اور حکومتی سطح پر بیانیہ بنانا، اسے عوام کے سامنے پرکشش انداز میں پیش کرنا ایک آرٹ ہے۔ تاہم اس پر عمل کرنا ایک الگ عمل ہے جو عمل اور مہارت کا متقاضی ہے۔
آپ کو یاد ہوگا دو دہائیاں قبل دنیا اور پاکستان میں بھی ورلڈ بینک اور عالمی مالیاتی اداروں کی آشیر باد کے ساتھ معاشی نظام میں ایک بیانیہ کی بڑی دھوم تھی۔ٹریکل ڈاؤن ایفیکٹ یعنی ناہموار اور غیر مساوی معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں بالائی طبقات کو دھڑا دھڑ پہنچنے والے معاشی فوائد سے پیدا ہونے والی ناہمواری کے جواز کے لیے یہ ایک خوبصورت بیانیہ تھا۔اس بیانیہ کے مطابق جنھیں یہ معاشی فوائد مواقع اور ثمرات نہیں ملے انھیں پریشانی کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ جب اوپر کے طبقات فوائد سمیٹ لیں گے تو ان سے وافر فوائد نچلے طبقات تک بھی پہنچیں گے۔
یادش بخیر پرویز مشرف کے دور میں پہلے وزیر خارجہ اور بعد میں وزیراعظم شوکت عزیز اپنی انتہائی شائستہ گفتگو میں یہی سمجھایا کرتے تھے کہ چمکتی ہوئی کاروں کی رونق، مہنگے موبائل ٹیلی فونوں کی آسان رسائی اور بہار، پراپرٹیز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر نچلے طبقات کو فکر کرنے کی........
© Express News
visit website