غزہ کی حمایت میں طلبا احتجاج
[email protected]
بدیEvil کو پنپنے اور کامیاب ہونے کے لیے یہی کافی ہوتا ہے کہ اچھائی غیرمتحرک رہے۔ اچھائی اگر متحرک ہو گی تو خیر کی قوت میں اضافہ ہو گا اور ایسے میں بدی سر نہیں اُٹھا سکے گی۔بارہا ایسا ہوا ہے کہ اچھائی نے قلیل تعداد کے باوجود بدی کی بڑی اکثریت کو پچھاڑ دیا لیکن اس کے لیے اچھائی اور خیر کو اپنی پوری قوت سے بے خوف ہو کر اُٹھنا ہوتا ہے۔
پچھلے سات ماہ سے اسرائیلی بدی کھُل کر کھیل رہی ہے۔ غزہ کے باسیوں پر آگ برس رہی ہے،عمارتیں زمین بوس ہو رہی ہیں،عورتیں بیوہ ہو رہی ہیں۔ بچیوں اور بچوں کو بے آسرا اور یتیم بنایا جا رہا ہے۔ ماؤں کی گودیں اُجاڑی جا رہی ہیں۔لاشیں ملبے کے ڈھیروں تلے دبی بے گورو کفن پڑی ہیں۔
قتل ِ عام کیا جا رہا ہے۔کوئی لمحہ ایسا نہیں گزرتا جب غزہ کے لوگوں پر بموں کی بارش نہ ہو رہی ہو، وہاںکوئی ایک چپہ زمین ایسی نہیں جہاں غزہ کے مقیم اس یقین کے ساتھ سر چھپا سکیں کہ اس جگہ ان کی جانیں اور عزت و آبرو محفوظ ہے۔غزہ کی ساری پٹی ملبے کا ایک بڑا ڈھیر اور کھلا زندان بن چکی ہے لیکن ان کے بھائی بند،ان کے مسلم ہمسائے ممالک چین کی نیند سو رہے ہیں جیسے کہ ان کے پڑوس میں کچھ ہو ہی نہیں رہا۔ عرب دنیا اور غیر متعلق مسلمان ممالک تماشہ دیکھنے میں مصروف ہیں۔اسرائیل کی پشت پر یورپ، امریکا، آسٹریلیا اور مشرقِ بعید کے ممالک ہیں اور کیوں نہ ہوں،یہ سب غزہ کی پٹی کے ان چند لاکھ عوام کو مٹانے کا مقصد لیے جسدِ واحد ہیں۔
غزہ کے بندگانِ خدا کو کہیں سے مدد و نصرت نہیں مل رہی،ایسے میں ان بے یارو مدد گار معصوم لوگوں کو اﷲ نے وہاں سے مدد فراہم کرنی شروع کر دی ہے جہاں سے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ دنیا بھر کی اور خاص کر اسرائیل کی پشت پر کھڑی اقوام کی یونیورسٹیوں کے طلبا اور طالبات نے اسرائیلی قتل عام کے خلاف اور غزہ کو آزادی دلانے کے حق میں احتجاج کرنا شروع کر دیا........
© Express News
visit website