menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

کیا آکسفورڈ یونیورسٹی اور پی ٹی آئی چلانا ایک ہی بات ہے؟

10 0
latest

حالیہ وقت میں عمران خان کے خلاف جانے والے بہت سے معاملات میں اب آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ کے لیے امیدواروں کی فہرست سے ان کا نام نکالا جانا بھی شامل ہوچکا ہے جوکہ متوقع تھا۔ ایسے عہدے کے لیے نامزدگی جمع کروانا پہلے ہی درست خیال نہیں تھا لیکن اگر وہ یا ان کے مشیر، مسترد کیے جانے پر کسی طرح کی قانونی چارہ جوئی کی کوشش کرتے ہیں تو یہ مزید مضحکہ خیز صورت حال ہوگی۔

وہ افراد جو نامزدگی کے لیے قابلِ قبول ہوں گے ان کا معیار یونیورسٹی نے یہ طے کیا ہے کہ ’متعلقہ شخص کسی منتخب حکومت کا حاضر نمائندہ نہیں ہوسکتا، نہ وہ انتخابات میں حصہ لینے والا کوئی فرد ہوسکتا ہے‘۔ اس متعین کردہ معیار کا واضح مطلب یہی ہے کہ عمران خان کو چانسلر شپ کے امیدوار کے طور پر اہل ہونے کے لیے اپنے تمام سیاسی عزائم کو ترک کرنا ہوگا۔

گزشتہ ماہ مڈل ایسٹ آئی میں لکھتے ہوئے نامور برطانوی صحافی پیٹر اوبرن جو عموماً عوام سے متضاد خیالات رکھنے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، کہا کہ، ’50 سال پہلے آکسفورڈ کے کیبل کالج میں سیاست اور معاشیات کے طالب علم کے طور پر عمران خان نے آزادی اور انصاف کی اہم اقدار کے حوالے سے جو کچھ سیکھا اس کی جھلک‘ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں نظر آتی ہے۔ تاہم بہت سے حلقوں کے خیال میں بےشک کچھ معاملات میں آکسفورڈ کی کوتاہیاں سامنے آتی ہیں لیکن اس کی اقدار کو پی ٹی آئی سے مماثل قرار دینا یونیورسٹی کی توہین ہے۔

یہی عنصر ٹائمز آف اسرائیل کی بلاگر آئینور بشیرووا کی تحریر میں بھی جھلکا جنہوں نے دعویٰ کیا کہ ’عمران خان اسٹیٹس کو کو........

© Dawn News TV


Get it on Google Play