بیروزگاری کیسے کم کی جائے؟

وفاقی ادارہ شماریات نے قومی لیبر فورس سروے 2024-25ء کے نتائج جاری کیے ہیں جن کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں بیروزگاری میں 0.8 فیصد تک اضافہ ہوا، اور پاکستان میں بیروزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی، یوں ملک میں اس وقت کم و بیش 80لاکھ افراد بیروزگار ہیں۔ دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی 3.3 فیصد آبادی بے روزگار ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زرعی شعبے میں روزگار کی شرح 33.1 فیصد ہے اور اس شعبے میں 2کروڑ 55 لاکھ 30 ہزار افراد کو روزگار میسر ہے جبکہ صنعتی شعبے میں روزگار کی شرح 25.7 فیصد ہے، اور یہاں 1کروڑ 98 لاکھ 60 ہزار افراد برسر روزگار ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جو شرح بتائی گئی ہے کیا کل آباد ی کے صرف اتنے فیصد ہی افراد بے روزگار ہیں۔ اگر صرف اتنے فیصد ہی بیروزگار ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ملک میں ہر سال اتنی نوکریاں پیدا ہو رہی ہیں کہ روزگار کے خواہش مند کم و بیش 93 فیصد افراد کو ان کی پسند کی نوکریاں مل رہی ہیں اگر یہی حقیقت ہے تو پھر ہر جگہ لوگ روزگار کے حصول کے لیے تگ و دو کرتے کیوں نظر آتے ہیں؟ یہ بھی حیرت کی ہی بات ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور توانائی کے ذرائع کے مہنگا ہونے اور زیادہ ٹیکسوں کی وجہ سے بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنا کاروبار سمیٹ رہی ہیں، اس کے باوجود روزگار کی شرح اتنی کم نظر نہیں آتی جتنی نظر آنا چاہیے تھی۔ یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ کاروبار کے سمٹنے، زراعت کی پیداوار کے کم ہونے اور سرمایہ کاری میں اضافہ نہ ہونا بیروزگاری کو بڑھاتا ہے۔