مغالطہ یا منافقت؟؟
ہمارے معاشرے میں کئی ایسے جملے سننے اور پڑھنے کو ملتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے البتہ خوشآمد کے زمرے میں ضرور آتے ہیں ہمارے ہاں جب کوئی اقتدار میں ہوتا ہے یا کسی بڑے عہدے یا مقام پر ہوتا ہے تو لوگ اس کی تعریفوں کے پل باندھ دیتے ہیں وہی بندہ جب بے اختیار ہو جاتا ہے تو پرانے شناسا لوگ نظر بچا کر گزر جاتے ہیں اگر کسی کو کسی سے کوئی مطلب ہوتا ہے تو اس وقت کے رویے اور جب مطلب نکل جائے یا پورا نہ ہو تو اس وقت کے رویے میں زمین آسمان کا فرق ہو جاتا ہے۔
دوسری مثال مذہبی حوالے سے ہے ہمارے ہاں جتنے مذہبی پروگرام منعقد ہوتے ہیں اتنے دنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں ہوتے،ان پروگراموں کے اندر نیکیوں کے فضائل بیان کیے جاتے ہیں خوبصورت انداز میں تقاریر اور خطابات ہوتے ہیں برائیوں سے دور رہنے اور نیکیاں ہی نیکیاں کرنے کی تلقین ہوتی ہے سروں پر رنگ برنگی ٹوپیوں، پگڑیوں، کی بہار ہوتی ہے،اُجلے خوبصورت لباس اور ہاتھوں میں تسبیح اور زبان پر ذکر الٰہی ہوتا ہے لیکن پھر معاشرتی معاملات میں سب کچھ الٹ جاتا ہے، کسی بھی دکان والے پر کسی کو اعتبار ہوتا ہے نہ کسی سرکاری دفتر میں کوئی کام رشوت کے بغیر ہو سکتا ہے، کوئی اپنی بہن........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website