شدید مہنگائی اور پریشان کن معاشی حالات کے باوجود کرکٹ بخار زوروں پر ہے۔ منگل کے روز قذافی سٹیڈیم میں ایشیاء کرکٹ ٹورنامنٹ کا سپر فور مرحلے کا پہلا میچ ہونا تھا۔ لاہوریوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے اس میچ کے لئے اتنی رونق بڑھائی کہ سٹیڈیم فل ہو گیا جس پر انتظامیہ نے باقاعدہ شکریہ ادا کیا۔ یہ میچ پاکستان کے شاہینوں نے سات وکٹوں سے جیت تو لیا لیکن جس قدر شوق سے لوگ گئے اتنا مزدہ نہ آیا اور تماشائیوں کی اکثریت نے پاکستان کے بیٹرز کی کارکردگی اور میچ انتظامیہ کی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور پوچھا ہے کہ اگر 192 رنز کرنے کے لئے ہمارے سٹار کھلاڑیوں کو مشکل پیش آئی تو کنیڈی میں بارش نہ ہو جاتی تو انڈین کرکٹ ٹیم کے خلاف 267 کیسے کرتے۔
اسی گراؤنڈ میں ایک روز قبل افغانستان اور سری لنکا کا میچ ہوا افغان ٹیم غلط فہمی یا حساب کی غلطی کے باعث یہ جیتا ہوا میچ صرف دو رنز سے ہار گئی کہ آخری چار گیندوں کا جو حساب تھرڈ ایمپائر کی طرف سے کیا گیا وہ افغان کھلاڑیوں کے پلے نہ پڑا اور چہ جائیکہ وہ آخری پانچ گیندوں کے جواب میں 195 رنز کر کے میچ جیت لیتے وہ دو رنز سے ہار گئے کہ آخری کھلاڑی بھی آؤٹ ہو گیا۔ شائقین کی تعداد کم تھی تاہم وہاں موجود حضرات کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن پر یہ میچ دیکھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اور سب شائقین نے اس کھیل کو سراہا سری لنکا سپر فور کے لئے کوالیفائی کر گیا ہے۔

82سالہ ال پچینو کی گرل فرینڈ نے بیٹے کی پیدائش کے تین ماہ بعد راہیں جدا کرلیں


اس سے اگلے روز (منگل) کو سپر فور مرحلے کا پہلا اور پاکستان میں ہونے والا آخری میچ تھا کہ بھارتی ہٹ دھری اور اثر کے باعث باقی 9 میچ سری لنکا میں ہونا ہیں جہاں پاکستان اور انڈیا کا میچ کسی فیصلے کے بغیر ختم کر دیا گیا تھا کہ دوسری اننگ ہی نہ ہو سکی۔ صرف انڈیا کو کھیلنے کا موقعہ ملا اور پاکستان نے پوری ٹیم کو 265 رنز پر آؤٹ کر لیا تھا اور جیت کے لئے 266 کا ہدف دیا تھا لیکن یہ مرحلہ آہی نہ سکا اور اگلے مرحلے میں پاکستان اور انڈیا کولمبو (سری لنکا) میں آمنے سامنے ہوں گے کہ باقی سب میچ وہاں ہونے ہیں اس حوالے سے میری کچھ معروضات ہیں جو بعد میں عرض کرتا ہوں پہلے پاک بنگلہ دیش میچ پر بات ہو جائے۔
اس میچ میں بھی ٹاس پاکستان کے خلاف گیا اور بنگلہ دیش نے پہلے باری لی۔ وکٹ کے حوالے سے یہ فیصلہ بہتر تھا لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کی پیس بیٹری ردھم میں آ چکی۔ چنانچہ بنگلہ دیش کو 191 رنز پر آؤٹ کر لیا گیا۔ حارث رؤف چار، نسیم شاہ تین اور شاہین آفریدی ایک وکٹ لینے میں کامیاب ہوئے ایک افتخار احمد کے حصے میں بھی آ گئی۔ یوں اتنے کم سکور پر آؤٹ کر لینے سے حوصلے بلند ہو گئے ہر طرف سے باؤلروں کی کارکردگی کو بہت سراہا گیا اور تبصرہ نگار کہہ اٹھے کہ اس ردھم میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولنگ ٹرایو (شاہین، نسیم اور رؤف) کے سامنے بیٹنگ مشکل ہو گئی جبکہ بنگلہ دیش کے خلاف نواز کی جگہ بھی فاسٹ باؤلنگ کو مضبوط کیا گیا اور فہیم اشرف کو شامل کیا گیا تھا مگر کسی اور کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوئی۔

شبر زیدی نے پانچ ہزار کا نوٹ، منی چینجر وں کی دکانیں اور امیر علاقوں میں گیس کنکشن بند کرنے کا مطالبہ کر دیا


جو بات اس میچ میں کھٹکی وہ بیٹنگ حکمت عملی تھی جس کی وجہ سے اندازہ ہوا کہ کم سکور کے باوجود ہمارے شاہین دباؤ میں تھے کہ دونوں اوپنر ڈاٹ ڈاٹ کھیلتے رہے اور یہ محسوس ہو رہا تھا کہ ان کو اسی ہدایت کے ساتھ بھیجا گیا ہے حالانکہ قدرت کی طرف سے امام الحق تین باریاں لینے کے بعد کھل کر بھی کھیلا اور اندازہ ہوا کہ اتنی بھی مشکل بات نہیں تھی چنانچہ پہلے پاور پلے سے جو فائدہ اٹھایا جانا تھا وہ نہ اٹھایا گیا اگر میں یہ کہوں کہ بابر زمان بھی اسی دباؤ کے تحت ایج ہو کر بولڈ ہو گئے تو غلط نہ ہوگا لیکن رضوان نے اس سست روی کو اختیار نہ کیا اور اپنی روایت کے مطابق کھیلے اور ان کی وجہ سے دباؤ بھی کم ہوا۔ تاہم پاکستان کے شاہین، فخر زمان، بابر اعظم اور امام الحق کی تین وکٹیں گنوا کر 39 ویں اوور کے بعد سکور پورا کر سکے یوں افغان ٹیم نے ایک روز قبل جو سکور کر لیا یہ وقت کے لئے اس لحاظ سے کم نظر آیا۔
کوئی پاکستانی ایسا نہیں ہوگا جو اپنی ٹیم کی فتح نہ چاہے اور ٹیم کی حالیہ کارکردگی بھی اطمینان بخش ہے تاہم جب مقابلہ انڈیا سے آ جائے تو پھر بات ہی کچھ اور ہوتی ہے اسی لئے سوچنا پڑتا ہے کہ اگر بیٹنگ کی حکمت عملی یہی ہے تو کنیڈی میں انڈیا کو 265 تک محدود کرنے کا باؤلروں کا کارنامہ بھی مات ہو جاتا اگر بارش نہ ہوتی تو 266 کرنا مشکل ہو جاتے یوں بھی اگر بارش رک جاتی تو ہم ٹاس کو کوستے رہ جاتے کہ اوور کم ہوتے تو سکورنگ ایوریج بڑھ جاتی۔ ٹاس شرما نے جیتا اور بارش کی پیش گوئی کے حوالے سے پہلے کھیلنے کا فیصلہ درست ثابت ہوا تھا اب ہر دو ٹیمیں 10 ستمبر کو کولمبو میں آمنے سامنے ہوں گی اور ایک بار پھر اعصاب کا امتحان ہوگا کیا بنگلہ دیش والی حکمت عملی ہی دہرائی جانے گی؟ جہاں تک فاسٹ باؤلنگ بیٹری کا تعلق ہے تو اس کے ردھم کے پیش نظر توقع ہے کہ وہ پھر اپنی ٹیم کے لئے ہتھیار ثابت ہوں گے اصل بات پھر حکمت عملی اور بیٹنگ کی ہے۔ دعا ہے کہ جو کمینگی انڈیا کی ہندو حکومت نے کھیل میں دکھائی ہے۔ قدرت اس کا بدلہ کھیل کے میدان میں دے۔ حیرت ہے کہ ایشیا کپ کی میزبانی تو پاکستان کے پاس ہو اور یہاں صرف چار میچ کھیلے جائیں کیونکہ بھارتی بورڈ نے حکومتی اجازت کے بغیر ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیا تھا اور آئی سی سی تو بھارتی بورڈ کے ”تھلے“ لگی ہوئی ہے اندازہ لگائیں کہ کنیڈی اور کولمبو میں بارشوں کی وجہ سے میچ دوسرے شہر منتقل کرنے کا فیصلہ ایشین بورڈ نے کیا لیکن آئی سی سی کے انڈین نے یہ رد کر کے میچ کولمبو ہی کرانے کا حکم صادر کر دیا اور یوں موسمی پیش گوئی کے مطابق کولمبو میں میچ متاثر ہوں گے۔

پاکستان اور جنوبی افریقا کے مابین ون ڈے سیریز کا پہلا میچ آج ہوگا


کہا تو یہ جاتا ہے کہ کھیلوں کو سیاست سے متاثر نہیں ہونا چاہئے لیکن مودی کے دیس والے متعصب لوگ تو اسی کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔ لہٰذا ٹیم بھیجنے سے انکار کر دیا اور ہمارے بورڈ والے بہادروں نے بحث کے بعد یہ ہائبرڈ ماڈل منظور کیا جس کے صرف چار میچ پاکستان میں ہونا تھے جو ہو چکے۔
بھارتی بورڈ کے عہدیداروں راجیو شکلا اور راجرز بینی کو ذکاء شرف صاحب نے مدعو کیا اور ان کی حکومتی آؤ بھگت بھی کی جس پر راجرز بینی کہتے ہیں کہ ”پاکستان میں ہمارا استقبال اور تواضع بادشاہوں جیسی ہوئی“ جی! درست ہم تو ایشیائی روایات کے حامل ہیں،آپ اپنا رویہ تو ملاحظہ فرمائیں، بہر حال ورلڈ کپ کے لئے ہماری ٹیم نے بھارت جانا ہے کہ ہم انڈیا کی طرح بائیکاٹ ”افورڈ“ نہیں کرتے۔

گرمیوں میں ایک دو گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں : مفتاح اسماعیل

QOSHE -  شاہینوں کی پرواز، انڈیا کے سامنے بھی بنگلہ دیش جیسی ہو گی؟ - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

 شاہینوں کی پرواز، انڈیا کے سامنے بھی بنگلہ دیش جیسی ہو گی؟

9 1
08.09.2023


شدید مہنگائی اور پریشان کن معاشی حالات کے باوجود کرکٹ بخار زوروں پر ہے۔ منگل کے روز قذافی سٹیڈیم میں ایشیاء کرکٹ ٹورنامنٹ کا سپر فور مرحلے کا پہلا میچ ہونا تھا۔ لاہوریوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے اس میچ کے لئے اتنی رونق بڑھائی کہ سٹیڈیم فل ہو گیا جس پر انتظامیہ نے باقاعدہ شکریہ ادا کیا۔ یہ میچ پاکستان کے شاہینوں نے سات وکٹوں سے جیت تو لیا لیکن جس قدر شوق سے لوگ گئے اتنا مزدہ نہ آیا اور تماشائیوں کی اکثریت نے پاکستان کے بیٹرز کی کارکردگی اور میچ انتظامیہ کی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور پوچھا ہے کہ اگر 192 رنز کرنے کے لئے ہمارے سٹار کھلاڑیوں کو مشکل پیش آئی تو کنیڈی میں بارش نہ ہو جاتی تو انڈین کرکٹ ٹیم کے خلاف 267 کیسے کرتے۔
اسی گراؤنڈ میں ایک روز قبل افغانستان اور سری لنکا کا میچ ہوا افغان ٹیم غلط فہمی یا حساب کی غلطی کے باعث یہ جیتا ہوا میچ صرف دو رنز سے ہار گئی کہ آخری چار گیندوں کا جو حساب تھرڈ ایمپائر کی طرف سے کیا گیا وہ افغان کھلاڑیوں کے پلے نہ پڑا اور چہ جائیکہ وہ آخری پانچ گیندوں کے جواب میں 195 رنز کر کے میچ جیت لیتے وہ دو رنز سے ہار گئے کہ آخری کھلاڑی بھی آؤٹ ہو گیا۔ شائقین کی تعداد کم تھی تاہم وہاں موجود حضرات کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن پر یہ میچ دیکھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اور سب شائقین نے اس کھیل کو سراہا سری لنکا سپر فور کے لئے کوالیفائی کر گیا ہے۔

82سالہ ال پچینو کی گرل فرینڈ نے بیٹے کی پیدائش کے تین ماہ بعد راہیں جدا کرلیں


اس سے اگلے روز (منگل) کو سپر فور مرحلے کا پہلا اور پاکستان میں ہونے والا آخری میچ تھا کہ بھارتی ہٹ دھری اور اثر کے باعث........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play