نعرہ تکبیر ہرمسلمان کی قوت ایمانی کاآئینہ دار ہے۔ اللہ اکبر کی پرجوش صدا ؤں سے اسلام دشمن قوتوں پر ہیبت طاری ہوجاتی ہے اوران کے پاؤں اکھڑ جاتے ہیں۔ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قیادت میں پاکستان نے28مئی 1998ء کو ہندوستان کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کادفاع ناقابل تسخیر بنادیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیرخان نے جس طرح پاکستان کادفاع ناقابل تسخیر بنایا وہ اس طرح اپنے ہم وطن پاکستانیوں کی صحت کو بھی ناقابل تسخیر بنانے کے خواہاں تھے۔وہ اس مشن کی تکمیل کیلئے راقم کی د عوت پر مینار پاکستان لاہور کی آغوش میں انسانیت کی خدمت میں مصروف بزم احباب ہسپتال سے وابستہ ہوئے تاہم بعدازاں ہم نے بزم احباب ہسپتال کا نام تبدیل اوراسے ڈاکٹر عبدالقدیرخان کی قومی خدمات کودیکھتے اور ان سے منسوب کرتے ہوئے اس کانیانام" ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال ٹرسٹ" رکھ دیا۔پاکستان کوایٹمی طاقت بنانے کے لئے بحیثیت سہولت کاراورمستعد پہریدارہماری قابل رشک افواج پاکستان اوران کے انجینئرز کاکلیدی کردارفراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اس دوران افواج پاکستان کے ہرنڈر اورزیرک سپہ سالار کاکردارسرمایہ افتخار رہا۔ 14اگست 1947ء قیام پاکستان اور28مئی 1998ء استحکام پاکستان کا دن ہے اوراقوام کی تاریخ کے اہم ایام ان کیلئے قابل فخرہواکرتے ہیں۔یادرکھیں آزادی، خودمختاری، خودداری اورعزت خیرات میں نہیں ملتی اسے پانے اوربچانے کیلئے سردھڑ کی بازی لگانا پڑتی ہے۔ ہمارا ایک متعصب ہمسایہ ملک شروع دن سے پاکستان کی سالمیت کادشمن اوراس کیخلاف سازشوں کے جال بچھارہا ہے۔ سقوط ڈھاکہ کی سازش میں جہاں ہمارے کچھ اپنوں کا بڑامنفی کردارتھا وہاں اندرا گاندھی حکومت بھی پیش پیش تھی۔تنازعہ کشمیر کے باعث اب تک پاکستان اور ہندوستان کے درمیان براہ راست دوتین بارتصادم ہوچکا ہے،تاہم سردجنگ آج بھی جاری ہے اورابھی دوردور تک اس کااختتام ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔کارگل کی آگ اگر نہیں پھیلی تواس کاکریڈٹ بھی دونوں ملکوں کی ایٹمی طاقت کوجاتا ہے۔

صومالیہ میں تعینات یوگنڈا کے 54 فوجی قتل

بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تواس سے پاکستان میں بے چینی اور بے یقینی کا پیداہونا فطری تھا۔ہندوستان کی ایٹمی طاقت پاکستان کی آزادی اورعزت دونوں کیلئے ایک بڑاچیلنج تھی۔ایٹمی قوت نے بھارت کے انتہاپسند حکمرانوں کو دماغی طورپر مزید بیمار کردیااور انہوں نے پاکستان کیخلاف جارحانہ بیانات اوراقدامات شروع کردیے۔بھارت کے حکمرانوں اورمتعصب سیاستدانوں کالب ولہجہ توہین آمیز اورتکبر کاآئینہ دار تھا۔تحریک آزادی کشمیر سے دستبردار نہ ہونے کی صورت میں آزاد کشمیر پرشب خون مارنے کیلئے ڈرانا دھمکانا شروع کردیا۔پاکستان اور ہندوستان کے بار ے میں مغرب کاڈبل اسٹینڈرڈ بھی ایکسپوز ہوچکا تھا۔ پاکستان کومسلسل دباؤ اورخطرات کاسامنا تھا۔ ایسے میں قوم کوایک نڈرقیادت اور پاکستان کوقومی یکجہتی کی اشد ضرورت تھی۔بھارت کی طرف سے ایٹمی دھماکوں نے جنوبی ایشیاء میں طاقت کے توازن کو بری طرح بگاڑ دیا تھا۔ ایک طرف برصغیر پر جنگ کے بادل منڈلارہے تھے اوردوسری طرف کشمیر کی آزادی کا خواب بکھرتا ہوانظر آرہاتھا۔یہ صورتحال اس وقت کی منتخب سیاسی اور دفاعی قیادت کے لئے ایک بڑا امتحان تھی، سیاسی اور دفاعی قیادت نے بڑی سوچ بچار، بڑے تحمل اور بھرپورطاقت سے دشمن کے ایٹمی تجربات کاکرارا جواب دیا۔ اس امتحان میں سیاسی اوردفاعی قیادت اورایٹمی سائنسدانوں کی ٹیم بجاطور پر قوم کی امیدوں پر پوراتری،اس صورتحال میں ڈاکٹر عبدالقدیرخان ایک قومی ہیروکے طورپرابھرے۔پاکستان کے غیورعوام گھاس کھانے اوراپنے اپنے پیٹ پرپتھر باندھنے کیلئے بھی تیار تھے لیکن انہیں کسی قیمت پر بھارت کی بالادستی قبول نہیں تھی۔ ہندوستان کے تکبر کاجواب پاکستان نے نعرہ تکبیر سے دیا۔

امریکہ میں پروفیشنل فائٹس جیتنے کے بعد کک باکسرشاہ زیب رند کی وطن واپسی

ایٹمی دھماکوں سے قبل میاں نوازشریف نے اپنے سیاسی مشیران کے ساتھ ساتھ امام صحافت مجیدنظامی سے مشاورت کرنے اورکابینہ سمیت پارلیمنٹ کواعتماد میں لینے کے بعدایٹمی دھماکوں کاآبرومندانہ،دانشمندانہ اور جرأتمندانہ فیصلہ کیا۔ امریکہ،برطانیہ،جاپان اورفرانس سمیت متعدد ملک پاکستان پر ایٹمی دھماکے نہ کرنے کیلئے دباؤڈال رہے تھے۔قومی ہیرو اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیرخان راوی ہیں کہ صدر بل کلنٹن نے پاکستان کوایٹمی دھماکوں سے باز رکھنے کیلئے دباؤ کے ساتھ میاں نوازشریف کومراعات کالالچ بھی دیا حتیٰ کہ ان کے پرائیویٹ اکاؤنٹ میں 100ملین ڈالرزکی خطیررقم جمع کروانے کی آفر بھی کی لیکن صدآفرین ہے میاں نوازشریف پر جودباؤ کے سامنے ڈٹ گئے اور پاکستان نے ہندوستان کی بالادستی کا خواب چکنا چور کر کے برصغیرمیں طاقت کاتوازن قائم کر دیا۔ یاد رہے برصغیر میں ایٹمی طاقت کی دوڑ کاآغاز بھارت نے کیاتھا اگر وہ ایسا نہ کرتا تو شاید پاکستان بھی اس ریس میں شامل نہ ہوتا۔تاہم پاکستان کی جوہری صلاحیت خالصتاًپرامن اوردفاعی مقاصد کے لئے ہے۔ پاکستان آج بھی جیو اورجینے دوکے اصول پر کاربند ہے۔

سفارش کے ذریعے حج ڈیوٹیاں لگوانے والے پولیس اہلکار بڑی مشکل میں پھنس گئے

یوم تکبیر اپنے نام کی طرح ایک بڑا دن ہے۔یہ دن قومی توقیر او رہمارے خوابوں کی تعبیر کادن ہے۔ یوم تکبیر ایک قومی دن ہے اوراسے قومی دن کی طرح منایا جانا چاہئے۔زندہ دل قومیں اپنے قومی دن تجدید عہداورجوش و جذبہ کے ساتھ منایا کرتی ہیں۔ یوم تکبیرکے سلسلہ میں ہرسال پاکستان کے محب وطن عوام نے گھر گھر قومی پرچم لہرائے اور چراغاں کرکے زندہ دل قوم ہونے کا ثبوت دیا۔یوم تکبیر صرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کانہیں ہرسچے پاکستانی کا دن ہے۔ امسال بھی افواج پاکستان، اوورسیز پاکستانیوں سمیت ہم وطنوں نے دنیا بھر میں یوم تکبیر کو شایان شان انداز سے منانے کااہتمام کیا ہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟

بہر کیف ذوالفقار علی بھٹو سے میاں نواز شریف اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان تک ہر وہ شخصیت قابل تحسین ہے جس نے پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام کی شروعات کی،اسے بھرپور رازداری کے ساتھ فروغ دیا اوراسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ جن حالات میں میاں نوازشریف نے ایٹمی دھماکوں کافیصلہ کیا وہ ان کی وطن دوستی کا زندہ ثبوت ہے۔ میاں نوازشریف بیرونی دباؤ کامقابلہ کرنے میں اس لئے کامیاب رہے کیونکہ ان کے ساتھ پاکستان کے عوام اورافواج پاکستان کی طاقت اور بھرپور سپورٹ تھی۔اگر انہیں بھی تنہا فیصلے کرنے کی عادت ہوتی تووہ صدربل کلنٹن کے دباؤمیں آجاتے اور شاید ان کاچارٹرآف ڈیمانڈ مان کر پاکستان کی داخلی خودمختاری اورآزادی کو قربان کر دیتے جس طرح ماضی میں 9/11کے بعد پاکستان کے ایک متنازعہ حکمران نے کولن پاؤل کی ایک فون کال پر ان کی تمام شرائط تسلیم کرلی تھیں، مگر نوازشریف کے دور حکومت میں ایسا نہیں ہوا کیونکہ اس وقت پاکستان میں جمہوریت بحال، فعال جبکہ عوام کی منتخب اور محبوب سیاسی قیادت برسراقتدار تھی۔ حالات و واقعات اس بات کے گواہ ہیں کہ صرف منتخب قومی قیادت ہی مقبول فیصلے کرسکتی ہے۔ پاکستان کے میزائل پروگرام نے بھی سیاسی اور جمہوری دور حکومت میں کامیاب تجربات کے مراحل طے کئے۔ آج اگر پاکستان اپنے دشمن ہندوستان کے ساتھ آنکھ میں آنکھ ڈال کربات کرسکتا ہے تواس کا کریڈٹ بھی ہماری نڈرسیاسی اوردفاعی قیادت کو جاتا ہے۔ الحمدللہ آج کوئی دشمن ملک ہمارے مادر وطن پاکستان کی سا لمیت اورخودمختاری کومیلی آنکھ سے دیکھنے کاتصور بھی نہیں کرسکتا۔پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے خطرات کاپروپیگنڈا بے بنیاد اوردیوانے کا خواب ہے۔جو ملک زبردست رازداری کے ساتھ ایٹم بم بناسکتا ہے وہ اس کی حفاظت بھی کرسکتا ہے،کسی کو خوامخواہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کوکس سے خطرہ ہے اورانہیں کس طرح بچانا ہے یہ ہماری دفاعی قیادت کو بتانے کی قطعی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ہرمرحلے پر احسن انداز سے اپنے فرض منصبی کی بجاآوری کیا کرتے ہیں۔

بین سٹوکس نے ٹیسٹ کرکٹ میں تاریخ رقم کر دی

QOSHE -   یوم تکبیر اورنعرہ تکبیر - ڈاکٹر شوکت ورک
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

  یوم تکبیر اورنعرہ تکبیر

6 0
05.06.2023

نعرہ تکبیر ہرمسلمان کی قوت ایمانی کاآئینہ دار ہے۔ اللہ اکبر کی پرجوش صدا ؤں سے اسلام دشمن قوتوں پر ہیبت طاری ہوجاتی ہے اوران کے پاؤں اکھڑ جاتے ہیں۔ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قیادت میں پاکستان نے28مئی 1998ء کو ہندوستان کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کادفاع ناقابل تسخیر بنادیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیرخان نے جس طرح پاکستان کادفاع ناقابل تسخیر بنایا وہ اس طرح اپنے ہم وطن پاکستانیوں کی صحت کو بھی ناقابل تسخیر بنانے کے خواہاں تھے۔وہ اس مشن کی تکمیل کیلئے راقم کی د عوت پر مینار پاکستان لاہور کی آغوش میں انسانیت کی خدمت میں مصروف بزم احباب ہسپتال سے وابستہ ہوئے تاہم بعدازاں ہم نے بزم احباب ہسپتال کا نام تبدیل اوراسے ڈاکٹر عبدالقدیرخان کی قومی خدمات کودیکھتے اور ان سے منسوب کرتے ہوئے اس کانیانام" ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال ٹرسٹ" رکھ دیا۔پاکستان کوایٹمی طاقت بنانے کے لئے بحیثیت سہولت کاراورمستعد پہریدارہماری قابل رشک افواج پاکستان اوران کے انجینئرز کاکلیدی کردارفراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اس دوران افواج پاکستان کے ہرنڈر اورزیرک سپہ سالار کاکردارسرمایہ افتخار رہا۔ 14اگست 1947ء قیام پاکستان اور28مئی 1998ء استحکام پاکستان کا دن ہے اوراقوام کی تاریخ کے اہم ایام ان کیلئے قابل فخرہواکرتے ہیں۔یادرکھیں آزادی، خودمختاری، خودداری اورعزت خیرات میں نہیں ملتی اسے پانے اوربچانے کیلئے سردھڑ کی بازی لگانا پڑتی ہے۔ ہمارا ایک متعصب ہمسایہ ملک شروع دن سے پاکستان کی سالمیت کادشمن اوراس کیخلاف سازشوں کے جال بچھارہا ہے۔ سقوط ڈھاکہ کی سازش میں جہاں ہمارے کچھ اپنوں کا بڑامنفی کردارتھا وہاں اندرا گاندھی حکومت بھی پیش پیش تھی۔تنازعہ کشمیر کے باعث اب تک پاکستان اور ہندوستان کے درمیان براہ راست دوتین بارتصادم ہوچکا ہے،تاہم سردجنگ آج بھی جاری ہے اورابھی دوردور تک اس کااختتام ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔کارگل کی آگ اگر نہیں پھیلی تواس کاکریڈٹ بھی دونوں ملکوں کی ایٹمی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play