
ملک ڈیفالٹ نہیں ہو گا، مگر عوام!
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ خوشخبری تو سنا دی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہو گا، مگر کیا یہ خبر دینا ہی کافی ہے،کیا اِس سے عوام کے سارے دُکھ دور ہو جائیں گے، کیا اُن کی زندگی میں سکھ چین آ جائے گا،نہیں صاحب اس سے عوام کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے یا نہیں،انہیں تو فرق اس بات سے پڑتا ہے جب انتہا ئی ضرورت کی اشیاء بھی اُن کی پہنچ سے دور ہو جاتی ہیں جو کہ دور ہو چکی ہیں اور اُن کی زندگی اب دو وقت کی روٹی کے لئے طواف کرتی نظر آتی ہے۔ بجٹ کے بارے میں کچھ اچھی خبریں نہیں آ رہیں۔ ٹیکس فری بجٹ نہیں ہو گا،یاد رہے کہ پاکستان میں ٹیکس فری بجٹ اُسے کہا جاتا ہے جس میں کوئی ٹیکس نہ لگایا جائے،وگرنہ بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار تو ہوتی ہی ہے گویا حکومت اس بجٹ میں کچھ اور ٹیکس بھی لگانا چاہتی ہے اور مرے کو مارے شاہ مدار والی صورت حال پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس ایک عام آدمی ادا کرتا ہے، کیونکہ یہاں بلواسطہ ٹیکسوں کا رجحان ہے، بلاواسطہ ٹیکس لگاتے ہوئے حکومت کو اشرافیہ کے ناراض ہو جانے کا ڈر ہوتا ہے اس لئے وہ جی ایس ٹی کا راستہ اختیار کرتی ہے جس کا براہ راست بوجھ عوام پر پڑتا ہے۔پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کے لئے بھی ساری قربانی عوام سے مانگی جاتی ہے یہ جو مہنگائی کا عذاب آیا ہوا ہے اس کا باعث بھی یہی ہے کہ حکومت اشیاء پر ٹیکس لگاتی جا رہی ہے اور بجلی و گیس بھی مہنگی کر رہی ہے اس لئے کہتے ہیں کہ ملک کا عام آدمی تو ڈیفالٹ کر چکا ہے اُسے اپنی زندگی کی ڈور برقرار رکھنے کے لئے نجانے کیا کیا جتن کرنے پڑ رہے ہیں۔ اصل ڈیفالٹ تو یہی ہے کہ شہریوں کا گھر ڈیفالٹ کر جائے،اُن کا بجٹ نہ بن سکے۔اسحاق ڈار کہتے ہیں پاکستان کے ٹریلین کے اثاثے ہیں اس لئے ڈیفالٹ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،مان لیا حضور! مگر کچھ ایسا کریں........
© Daily Pakistan (Urdu)


