
عمران خان کا تاریک سیاسی مستقبل
عمران خان کا قسط وار لانگ مارچ بالآخر ختم ہو گیا، پریشر ڈال کر اپنی مرضی کا آرمی چیف لانے یا پھر اپنی مرضی کے خلاف والے کا راستہ روکنے کے سوا اس مارچ کا کوئی مقصد نہیں تھا، اسی لئے عمران خان نے جو مارچ 28 اکتوبر کو شروع کیا تھا اسے مختلف حیلوں بہانوں سے لمبا کرتے کرتے چار ہفتے تک کھینچا اور اس تمام عرصہ کے دوران پس پردہ ملاقاتیں اور لابنگ کرتے رہے اور وہ دونوں میں سے کوئی ایک بھی مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ میں نے پچھلے ہفتہ کالم میں یہی لکھا تھا کہ 26 نومبر کو اختتامی جلسہ کی تاریخ اس لئے رکھی گئی ہے تاکہ وہ فیس سیونگ کر سکیں اور بالکل ایسا ہی ہوا، ناکام لانگ مارچ کا اختتام ایک ناکام جلسہ پر ہوا جو کسی بڑے میدان میں کرنے کی بجائے راولپنڈی کی مری روڈ کی پتلی سی سڑک پر ہوا جہاں عام حالات میں بھی ٹریفک گھنٹوں پھنسی رہتی ہے،جلسہ کرنے کے بعد عمران خان پتلی گلی سے واپس لاہور نکل گئے اور بس۔۔۔ اللہ اللہ خیر سلا۔ کھایا نہ پیا گلاس توڑا بارہ آنے۔ راولپنڈی جلسہ کو دھرنا یا اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا پورا پروگرام تھا ، اس کا ثبوت یہ ہے کہ راولپنڈی میں 30 ہزار لوگوں کے لئے خیمہ بستی بنائی گئی، ظاہر ہے خیمہ بستی دو گھنٹے کے جلسہ کے لئے تو نہیں بنائی جاتی یہ تو اس وقت بنائی جاتی ہے جب وہاں کئی دن بیٹھنے کا پروگرام ہو لیکن ایسا کچھ نہ ہو سکا۔ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جنرل فیض حمید کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی عمران خان کے غبارہ سے ہوا نکل گئی، دھرنا ختم کر دیا گیا اور وہ واپس لاہور چلے گئے، یہ تو سب کو پتہ ہی ہے کہ عمران خان کا دھرنا ہمیشہ ایک........
© Daily Pakistan (Urdu)


