
سیاسی بساط اور بدلتی چالیں
تحریک انصاف راولپنڈی میں اپنا بھرپور عوامی شو آف پاور کرنے میں کامیاب رہی، اگر تو مقصد یہی تھا پھر اس میں کوئی کلام نہیں کہ عمران خان اسے حاصل کرنے میں یقنیاً کامیاب ہوئے ہیں تاہم اس بڑے اجتماع کے باوجود وہ حکومت پر فوری انتخابات کے لئے ایسا دباؤ نہیں ڈال سکے جو نتیجہ خیز ثابت ہو سکتا ہو بات اب بھی وہیں کھڑی ہے جہاں 26 نومبر سے پہلے موجود تھی اب عمران خان کا صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان بھی شاید زیادہ اثر نہ دکھا سکے اس پر عملدرآمد کب ہوتا ہے یہ اہم بات ہے، ہم دیکھ چکے ہیں کہ قومی اسمبلی سے استعفوں کا معاملہ کس طرح ابھی تک لٹکا ہوا ہے۔ مستعفی ہونے والے ارکان اتنے بھی سنجیدہ نہیں کہ سپیکر قومی اسمبلی کے پاس جا کر اپنے استعفے کی تصدیق ہی کر سکیں۔ مسلم لیگی حلقے کہہ رہے ہیں کہ عمران خان نے یہ اعلان صرف دھرنے میں ناکامی کے بعد فیس سیونگ کے لئے کیا ہے وگرنہ تحریک انصاف کسی صورت پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتیں نہیں چھوڑے گی، یہ معاملہ آگے کیسے بڑھتا ہے ابھی انتظار کرنا پڑے گا، البتہ یہ کہنا درست ہوگا کہ پاکستان میں سٹریٹ پالیٹیکس اب زیادہ کامیاب نہیں رہی، جو ہونا ہے پارلیمینٹ کے اندر ہونا یا اسٹیبلشمنٹ نے کرنا ہے دباؤ ڈال کر مرضی کے فیصلے حاصل کرنا شاید اب ممکن نہیں رہا۔
کار سرکار مداخلت کیس، عمران خان کی عبوری ضمانت میں9 دسمبر تک توسیعحکومت کو بھی اس بات پر زیادہ خوش نہیں ہونا چاہئے کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا اختتام ہو گیا ہے اور اب اگلے کئی ماہ تک اسے ایسا کوئی چیلنج درپیش نہیں ہوگا، اس کے لئے اصل چیلنج ملک کی معاشی صورتحال ہے جو خطرناک حد تک بگڑ چکی ہے ملک کے دیوالیہ ہونے کی خبریں گردش کر رہی ہیں اور عالمی........
© Daily Pakistan (Urdu)


