menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

منصور آفاق

10 1
11.10.2024

الامین اکیڈمی میں ملک محبوب الرسول قادری کےاعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد ہوا۔وہ انوار رضا کے چیف ایڈیٹر ہیں اور ان دنوں انہوں نے انوار رضا کا ختم نبوت کے حوالے سے ایک خاص ایڈیشن شائع کیا ہے جو اپنے موضوع پربڑی اہمیت کا حامل ہے۔ تقریب کی صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مفتی راغب حسین نعیمی نے کی ۔وہاں سجاد میر کی گفتگو بھی میرے لئے چونکا دینے والی تھی ۔نواز کھرل نے اسٹیج سیکرٹر ی کےفرائض سرانجام دئیے۔ضیاالحق نقشبندی اکثر تقاریب کراتے رہتے ہیں مگر یہ تقریب ایک اعتبار سے بالکل مختلف تھی کہ اکثر مقررین نےمفتی راغب حسین نعیمی کو مشورہ دئیے کہ وہ اپنے دور میں اسلامی نظریاتی کونسل کے تحت اسلامی حکومت کے سارے خدوخال واضح کریں کہ نظام ِ مصطفیٰ صرف نعروں کی حد تک محدود نہ رہے ۔ سہیل وڑائچ نے بھی اپنے کالم ’’ڈاکٹرنائیک یا علامہ اقبال ‘‘ تقریبا یہی بات کی ہے کہ اس امت مسلمہ کامسئلہ کیا ہے اور ہم کن معاملات کے پیچھے دوڑ رہے ہیں ۔مجھے چند سال پہلے کی ایک بات یاد آرہی ہے ۔یہ برطانیہ کاایک خوشگوار دن تھا ، بادلوں کے ساتھ ساتھ دھوپ بھی نکلی ہوئی تھی ،کہیں ہلکی ہلکی بارش شروع ہو جاتی تھی اور کہیں بادلوں میں دھوپ کی پیوند کاری رنگ بکھیرنے لگتی تھی ،قوس ِ قزح ہمارے ساتھ بنتی اور بگڑتی جا رہی تھی ڈاکٹر افتخار احمد اور میں مانچسٹرسے واپس برمنگھم آنے کیلئے ایم سکس پر سفر کر رہے تھے ۔ہمارا موضوع عجیب و غریب سا تھا ہم دونوں یہ سوچتے تھے کہ دنیا جس موٹر وے پر بھاگ رہی ہے اس کے آگے ایک خوفناک خلیج ہے کسی وقت بھی کوئی قیامت خیز واقعہ رونما ہو سکتا ہے ۔اشتراکیت ناکام ہوکرسائبریا کے برف زاروں میں دفن ہوچکی تھی اور سرمایہ دارانہ عفریت نے انسانیت کا بند بند مضمحل کررکھاہے،کیا دنیا کو کوئی نظام نہیں دیا جا سکتا ، اسے دوڑنے کےلئے ایسا راستہ........

© Daily Jang


Get it on Google Play