menu_open
Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

اسٹاف رپورٹر

18 0
28.09.2024

(گزشتہ سے پیوستہ)

قارئین کرام !جاری موضوع پر ’’آئین نو‘‘ کی پہلی اشاعت میں ہمارے روایتی قومی سیاسی و جمہوری عمل میں جلسہ ہائے عام کے مقابل علم ابلاغ عامہ (MASS COMMUNICATION)کی نتیجہ خیز کمیونیکشن پروڈکٹ ’’سوشیو پولیٹکل موبلائزیشن‘‘ کے رائے عامہ کی تشکیل میں زیادہ موثر ہونے کا نکتہ پیش کیا گیا تھا۔ واضح رہے سوشل موبلائزیشن ،ترقیاتی ابلاغ عامہ جو ابلاغ عامہ کی اہم ترین سپیشلائزیشن ثابت ہو چکی ہے ’’سوشل موبلائزیشن‘‘ اسی کا انقلاب آفریں کمیونیکیشن آپریشن برائے سوشل ڈویلپمنٹ ہے۔ ترقی یافتہ و ترقی پذیر ہر دو جدید معاشروں میں علم سیاسیات و ابلاغیات کے ماہرین نے اسمارٹ سیاسی جماعتوں میں عملی سیاست میں ’’سوشل موبلائزیشن‘‘ سے مدد لیکر روایتی سیاسی ابلاغ میں جگہ بنا کر بڑے اہداف حاصل کرنے کے کامیاب ترین تجربات کئے اس کی دنیا کی ملکی داخلی سیاست میں حالیہ تابندہ مثال بنگلہ دیش میں سولہ سالہ شیخ حسینہ واجد فسطائی رجیم کا پرامن خاتمہ بذریعہ سوشیو پولیٹکل موبلائزیشن ہے جو مختلف شہروں میں سرکاری ملازمتوں کی حکومتی کوٹہ پالیسی کے خلاف مختلف شہروں میں نیم سیاسی مطالبے کی چھوٹی چھوٹی احتجاجی ریلیوں سے ملک گیر سوشیو پولیٹکل موبلائزیشن میں تبدیل ہو گیا۔ یہ سوشیو اس اعتبار سے تھا کہ اس میں بنگلہ دیشی معاشرے کا فقط ایک حساس ترین لیکن بڑے حجم کے اور سرگرم طبقہ (SEGMENT)نے اپنے فقط ایک مطالبے ’’نئی کوٹہ پالیسی واپس لینے‘‘ کے مطالبے پر ملکی سطح پر سوشل موبلائزیشن کے طریق کو استعمال کیا۔یہ پولیٹکل (سیاسی) بہت جلد اور بہت زیادہ اس لئے ہو گیا کہ حسینہ فسطائی مزاج حکومت اپنے فسطائی طریق اور حکومتی رٹ کے مہلک استعمال سے پالیسی سے پہلے بھی ڈسے طلبہ کے مکمل جائز و جمہوری مطالبے کو کچلنے پر تل گئی، طلبہ کی سوشل موبلائزیشن جس میں کوئی سیاسی جماعت شامل تھی نہ لیڈر بلکہ یہ ایک بڑا معاشرتی اور غیر سیاسی طبقہ ایک غیر سیاسی مطالبہ منوانے کیلئے شروع ہوئی تھی حکومتی سخت گیر رویے کے مقابلے میں خود بھی جارحانہ ہوتی گئی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف جملہ طبقات اور لیڈر شپ کی حمایت بھی اسے حاصل ہونے لگی۔ جس سے غالب قومی ابلاغی ملک گیر ہوتے حکومتی فسطائی اقدامات خصوصاً 600طلبہ کی شہادت اور ہزاروں شہریوں کے زخمی........

© Daily Jang


Get it on Google Play