مظہر برلاس
ارشد ندیم گولڈ میڈل جیت کر اکیلا واپس آ گیا ہے، اولمپکس میں شرکت کرنے والے باقی کھلاڑی رانا ثناء اللہ کی قیادت میں واپس آئیں گے، اگرچہ حالیہ دنوں میں بنکاک میں جاری ساتویں تائیکوانڈو چیمپئن شپ میں سوات سے تعلق رکھنے والے عامر خان نے نیپال، انڈیا اور تھائی لینڈ کو ہرا کر گولڈ میڈل حاصل کیا ہے مگر چرچے صرف ارشد ندیم کے ہیں۔ ارشد ندیم کے گولڈ میڈل پر سیاسی دکانیں چمکانے کی کوشش ہو رہی ہے حالانکہ ان معاملات کا سیاست سے کیا تعلق؟ پاکستان نے ہاکی میں متعدد مرتبہ گولڈ میڈل جیتا، اسکواش پہ ہمارا راج رہا، کرکٹ میں ہم نے ایک ہی ورلڈ کپ جیتا ہے، سو اس میں ایک ہی کپتان عمران خان کا نام آئے گا، کسی کو اچھا لگے یا برا، کرکٹ کا ورلڈ کپ اسی کی قیادت میں جیتا جو پس دیوار زنداں ہے۔ ہاں البتہ ہم نے ایک مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ یونس خان کی قیادت میں جیتا۔ کھیل کے میدان میں بھی مقدر کا کھیل ہوتا ہے، مقدر ارشد ندیم کے ساتھ تھا، سو وہ جیت گیا ورنہ بڑے بڑے دعوے کرنے والے حکمران، کھیلوں کی وزارتیں اور فیڈریشنیں سبھی ارشد ندیم کے معاملے میں بے نقاب ہیں کہ یہ اسے پانچ سات لاکھ کا نیزہ لے کر نہیں دے رہی تھیں جبکہ بھارت کے نیرج چوپڑا کے پاس 177 انٹرنیشنل معیار کے نیزے ہیں، ارشد ندیم کو تو نیزہ بھی علی ترین نے لے کر دیا،جس نے میڈیا پر کوئی شور نہیں مچایا۔خیر اس مرتبہ قسمت چوپڑا کے ساتھ نہیں تھی، مقدر ارشد ندیم پہ فریفتہ تھا۔ اللہ کی رحمت کے سائے تلے نعرہ حیدری بلند کرتے ہوئے ارشد ندیم نے ایسا نیزہ پھینکا کہ جیت کے ساتھ عالمی ریکارڈ بھی بن گیا، جذبہ ایمانی سے سرشار ارشد ندیم وہیں سجدہ ریز ہو گیا۔ ارشد ندیم سکھیرا میاں چنوں کے ایک نواحی گاؤں کا رہنے والا ہے، اس کا گاؤں کسووال، اقبال نگر اور میاں چنوں........
© Daily Jang
visit website