زندگی اک مسلسل سفر کا نام ہے، یونیورسٹی میں منتخب کردہ خاص مضمون کا علم ایک مخصوص دورانیے تک حاصل کیا جاتا ہے مگر زندگی کا مضمون تمام عمر پڑھنا ہوتا ہے۔اس کا نصاب وقت اور عقل کے مطابق تبدیل ہوتا رہتا ہے۔عموما ًیہ انسان کی ذات اور کائنات کی دریافت پر مشتمل ہوتا ہے۔ باطنی سفر کسی حالت میں موقوف نہیں ہوتا۔ صرف اس کا ادراک ہونا ضروری ہے۔ انسان کی شخصیت کے دو پہلو ہیں باطن اور ظاہر، باطن بھی اتنا ہی حقیقی، ضروری اور اصل ہے جتنا ظاہر، کوئی کمتر اور برتر نہیں دونوں اتنے لازم و ملزوم ہیں کہ ایک دوسرے کے مرہونِ منت ہیں۔ سارا مسئلہ باطن اور ظاہر کی رسائی اور میلان سمجھنے میں غلطی سے پیش آتا ہے، ہم کیونکہ ظاہری اعمال، حرکت اور اشیا کو دیکھ سکتے ہیں اس لئے جن چیزوں کا تصور کیا جاسکتا ہے اُن پر بھی ویسے کلیے لاگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اب جسم کام کرتا نظر آسکتا ہے روح اور جان نہیں۔ دل کے احساسات دیکھے نہیں جاسکتے، دماغ کی تختی پڑھی نہیں جاسکتی۔ان تمام کو دیکھا نہیں جاسکتا مگر یہ سب موجود ہیں اور فرائض سرانجام دے رہے ہیں،ان کے دائرہ کار مختلف ہیں۔ہر انسان میں روح موجود ہے اسلئے اُس میں روحانی طاقت موجود ہے جو اُسے مخصوص حالات میں مخصوص معلومات فراہم کرتی ہے۔ گزشتہ کالم میں ہم نے ولیوں کے آپس میں روحانی رابطے پر بات کی تھی۔ظاہر ہے یہ تصوف کے اوپر والے درجے پر موجود نوازے گئے اور چنے ہوئے لوگوں کی خاصیت ہے۔جب کہ ہر فرد اپنی روح کی وساطت سے باطن میں سفر کرتا ہے۔اگر وہ آنکھیں بند کرکے پورے ارتکاز کے ساتھ کچھ ڈھونڈنا چاہے تو اس کا جواب ضرور پاتا ہے۔

روزمرہ زندگی میں اکثر لوگ سچے خواب دیکھتے ہیں۔ خصوصا ًنیت کرکے اور دل میں بار بار ذکر کرکے قدرت سے مشورہ طلب کیا جائے تو جواب ضرور عطا کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات جواب واضح ہوتا ہے مگر اکثر کسی اشارے یا علامت کی شکل میں ہوتا ہے جسے سمجھنے میں کسی اہلِ نظر سے مشاورت کرنا پڑتی ہے۔ کئی بار ہمیں کوئی ایسا مسئلہ درپیش ہوتا ہے جس کی تدبیر یا جواب نہیں سوجھ رہا ہوتا تو بیٹھے بیٹھے اچانک کوئی خیال ذہن کی سلیٹ پر چمکنے لگتا ہے۔ہم اچھل پڑتے ہیں یہ خود بخود وارد نہیں ہوتا بلکہ یہ روحانی رابطے کے باعث ممکن ہوتا ہے جو ہماری روح کی استدعا پر سامنے آتا ہے۔ اپنی روز مرہ زندگی میں باطن سے رہنمائی کیلئے دل کی صفائی اور روح سے ہمنوائی ضروری ہوتی ہے۔ سات آٹھ برس پہلے ایک کانفرنس میں شرکت کیلئےمیں ہندوستانی پنجاب گئی۔ا سٹیج پر میرے ساتھ ایک مسلمان ممبر پارلیمنٹ فریدہ بیٹھی تھیں۔ تعارف سے پتہ چلا۔ انھوں نے بھی فلسفے میں ایم اے کیا ہوا ہے۔کوئی مشترکہ دلچسپی یا نظریاتی پہلو نکل آئے تو دوستی کی بنیاد خود بخود تعمیر ہونے لگتی ہے۔ایسا ہی ہوا۔ اگلے دن انھوں نے مجھے چندی گڑھ دکھانے کا اہتمام کیا۔ ایف اے کے طالبعلم بھائی کو گاڑی اور ڈرائیور کے ساتھ بھیجا۔ میں نے اس خوش اخلاق بچے سے مجدد الف ثانی کی درگاہ پر حاضری کی فرمائش کر دی جن کا مزار وہاں سے چالیس کلومیٹر دور تھا۔میرے بار بار کہنے کے باوجود وہاں جانے پر اتفاق نہ ہو سکا تو میں یہ کہتے ہوئے گاڑی میں بیٹھ گئی کہ مجھے بابا جی نے بلایا ہی نہیں تھا ورنہ آپ لوگ مجھے ضرور وہاں لے جاتے۔ میں نے محسوس کیا میرے آنسو میرے گالوں پر بکھر رہے ہیں۔اسکے بعد گاڑی میں بیٹھے لوگوں سے میری کوئی بات نہ ہوئی۔میں باہر کے مناظر میں کھوئی رہی۔ آدھ پون گھنٹے بعد گاڑی رکی اور فریدہ کے بھائی نے کہا آنٹی مجدد الف ثانی کا دربار آگیا ہے، آجائیں آکر مل لیں۔میں حیران رہ گئی۔عصر ڈھل رہی تھی وہاں ہمارے علاوہ کوئی اور فرد نہیں تھا۔ عجیب سی اداسی کا سماں تھا مگر مجھے ایک بھرپور روحانی خوشی کا احساس ہوا۔ میں نے وہاں کھڑے ہو کر خاموشی کی زبان میں کئی باتیں کیں۔ کئی چیزیں پوچھیں ۔ ان کی نسل کے دسویں پیڑھی کے بزرگوں سے ملاقات کی۔ میں نے اسی رات خواب میں حضرت مجدد کو دیکھا۔ وہ چہرہ مجھے آج بھی یاد ہے۔ وہ باتیں مجھے آج بھی یاد ہیں۔میرے شکوے میں ایسی تاثیر اور درد تھا کہ انھوں نے مجھے دربار پر بھی بلایا اور خواب میں بھی دیدار دیا۔

اصل میں ہر فرد میں روحِ مطلق کا جلوہ ہے جو ہر اک میں ایک خاص ربط کا باعث ہے۔ اسی اشتراک کے باعث کائنات کو خدا کا کنبہ کہا جاتا ہے اور صوفی ہر فرد کی تکریم کی ہدایت کرتے ہیں مگر روحانی رابطوں میں جڑی روحوں کا آپس میں گہرا رابطہ ہوتا ہے۔ روحیں ایک دوسرے کی بات سنتی اور جواب دیتی ہیں۔

سعودی عرب کا جولائی میں تیل پیداوار میں کمی اور اوپیک معاہدے میں 2024 تک توسیع کا اعلان کیا ہے۔

گھوٹکی اور رحیم یارخان کے کچے کے سرحدی علاقے سے دو مغویوں اور ایک ڈاکو کی لاشں سندھ کی رونتی پولیس نے وصول کر لیں۔

تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ میرے والد کو پولیس نامعلوم مقام پر لے گئی ہے۔

شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلے میں 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ بہادری سے لڑتے ہوئے 2جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 16 سالہ جاوید اور 24 سالہ ذیشان شامل ہیں۔

لاہور پولیس نے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ کی درخواست کی تھی۔

پاکستان سے متعلق سوشل میڈیا پر فیک امریکی ٹریول وارننگ کی تردید سامنے آگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب عثمان بزدار کےخلاف 9 ارب سے زائد مالیت کے اثاثہ جات بنانے پر تحقیقات کر رہا ہے۔

پیپلز پارٹی نے میئر کراچی اور ڈپٹی میئر کےلیے اپنے امیدواروں کا نام فائنل کرلیا ہے۔

معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاونٹ خسارے سے بڑا مسئلہ مالیاتی نظم و ضبط کا ہے۔

کوشل مینڈس نے 78رنز کی شاندار اننگز کھیلی، پھر سمارا وکرما نے بھی 44 رنز بنائے،

بینک آف پنجاب کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ظفر مسعود نے ڈیفالٹ سے بچنے کےلیے کرنٹ اکاونٹ خسارہ کم کرنے کی تجویز دے دی۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ شہدا کی یادگاروں کی بےحرمتی کی گئی۔ شہدا کے مجسموں کو توڑا گیا۔

فہرست میں شامل افراد قرعہ اندازی کے بجائے سفارش پرحج ڈیوٹی کیلئے اپنا نام ڈالوتے تھے۔

پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں ایئر لائنز کے فنڈز روکنے کے معاملے پر انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے فنڈز رکنے سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔

دریائے گنگا پر تعمیر ہونے والے اس پل کے گرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔

QOSHE - ڈاکٹر صغرا صدف - ڈاکٹر صغرا صدف
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

ڈاکٹر صغرا صدف

14 1
05.06.2023

زندگی اک مسلسل سفر کا نام ہے، یونیورسٹی میں منتخب کردہ خاص مضمون کا علم ایک مخصوص دورانیے تک حاصل کیا جاتا ہے مگر زندگی کا مضمون تمام عمر پڑھنا ہوتا ہے۔اس کا نصاب وقت اور عقل کے مطابق تبدیل ہوتا رہتا ہے۔عموما ًیہ انسان کی ذات اور کائنات کی دریافت پر مشتمل ہوتا ہے۔ باطنی سفر کسی حالت میں موقوف نہیں ہوتا۔ صرف اس کا ادراک ہونا ضروری ہے۔ انسان کی شخصیت کے دو پہلو ہیں باطن اور ظاہر، باطن بھی اتنا ہی حقیقی، ضروری اور اصل ہے جتنا ظاہر، کوئی کمتر اور برتر نہیں دونوں اتنے لازم و ملزوم ہیں کہ ایک دوسرے کے مرہونِ منت ہیں۔ سارا مسئلہ باطن اور ظاہر کی رسائی اور میلان سمجھنے میں غلطی سے پیش آتا ہے، ہم کیونکہ ظاہری اعمال، حرکت اور اشیا کو دیکھ سکتے ہیں اس لئے جن چیزوں کا تصور کیا جاسکتا ہے اُن پر بھی ویسے کلیے لاگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اب جسم کام کرتا نظر آسکتا ہے روح اور جان نہیں۔ دل کے احساسات دیکھے نہیں جاسکتے، دماغ کی تختی پڑھی نہیں جاسکتی۔ان تمام کو دیکھا نہیں جاسکتا مگر یہ سب موجود ہیں اور فرائض سرانجام دے رہے ہیں،ان کے دائرہ کار مختلف ہیں۔ہر انسان میں روح موجود ہے اسلئے اُس میں روحانی طاقت موجود ہے جو اُسے مخصوص حالات میں مخصوص معلومات فراہم کرتی ہے۔ گزشتہ کالم میں ہم نے ولیوں کے آپس میں روحانی رابطے پر بات کی تھی۔ظاہر ہے یہ تصوف کے اوپر والے درجے پر موجود نوازے گئے اور چنے ہوئے لوگوں کی خاصیت ہے۔جب کہ ہر فرد اپنی روح کی وساطت سے باطن میں سفر کرتا ہے۔اگر وہ آنکھیں بند کرکے پورے ارتکاز کے ساتھ کچھ ڈھونڈنا چاہے تو اس کا........

© Daily Jang


Get it on Google Play