فاروق لغاری مرحوم نے 1996ءمیں اپنی ہی جماعت کی حکومت کو برطرف کرکے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو شدید سیاسی دھچکا پہنچایا تھا۔ بے نظیر بھٹو صاحبہ کا فاروق لغاری سے اعتماد کا یہ عالم تھا کہ ان کی حکومت برطرف کرنے سے قبل معروف صحافی عارف نظامی مرحوم نے یہ خبر شائع کی کہ فاروق لغاری اپنی ہی جماعت کی سربراہ بے نظیر بھٹو کی حکومت برطرف کرکے اسمبلیاں تحلیل کرنے جارہے ہیں۔صبح اٹھ کر جب خبر بے نظیر بھٹو کے سامنے آئی تو محترمہ بے نظیر بھٹو کے منہ سے یہ برجستہ جملہ نکلا کہ ’’فاروق بھائی ایسا نہیں کرسکتے‘‘یہ خبر جھوٹی ہے۔فاروق لغاری مرحوم سمجھتے تھے اسٹیبلشمنٹ کی مکمل سپورٹ کے ہوتے ہوئے ان کی صدارت کو کوئی خطرہ نہیں مگر چند ماہ بعد فاروق لغاری سے بھی میاں نوازشریف صاحب نے استعفیٰ وصول کیا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو شہیدکی حکومت برطرف کرنے کے بعد فاروق لغاری بہت پراعتماد تھے کہ ایک دن نواب اکبر بگٹی مرحوم ان سے ملنے ایوان صدر تشریف لائے۔ نواب صاحب نے ملاقات کی ابتداء میں ایک ایسا مطالبہ کردیا ،جس سے محفل کا ماحول گرم ہوگیا،اکبر بگٹی مرحوم ایوان صدر سے رخصت ہونے لگے تو لغاری صاحب نے بلوچ روایات کے برعکس پروٹوکول افسر کو کہا کہ نواب صاحب کو گاڑی تک چھوڑ آئیں۔شام کوبلوچستان کے ایک معروف سیاستدان اکبر بگٹی صاحب سے ملنے گھر تشریف لائے تو شیر علی مزاری بھی وہاں موجود تھے۔انہوںنے شیر علی سے پوچھا کہ نواب صاحب کی کب واپسی ہے تو شیر علی نے جواب دیا کہ نواب صاحب کی واپسی تو آج تھی مگر اب کہہ رہے ہیں کہ فاروق لغاری کو بھی ساتھ لے کر جاؤں گا۔وہ سیاستدان پریشانی کے عالم میں فاروق لغاری کے پاس پہنچے اور انہیں بتایا کہ نواب صاحب نے اسلام آبا د میں اپنا قیام طویل کردیا ہے اور آپ کے رویے سے شدید نالاں ہیں۔فاروق لغاری کہنے لگے کہ نواب صاحب کہتے ہیں کہ جنرل عمران کو گورنر بلوچستان کے عہدے سے ہٹا دوں،جوکہ میں کسی صورت نہیں کرسکتا۔بہرحال اس واقعے کے چندروز بعد پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں آٹھویں آئینی ترمیم کے خلاف سخت تقریریں کیںتو نواب صاحب نے کہا کہ میاں صاحب آپ صاف صاف الفاظ میں اس کی مخالفت کیوں نہیں کرتے،میاں صاحب نے جواب دیا کہ فوج اس ترمیم کو ختم نہیں کرنے دیتی۔نواب صاحب نے اپنے روایتی جارحانہ انداز میںفورا جنرل جہانگیر کرامت کو فون کیا اور کہا کہ اگر ہم سب مل کر آٹھویں آئینی ترمیم ختم کردیں تو آپ کو اس پر کیا اعتراض ہے ،جنرل جہانگیر کرامت نے واضح کردیا کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور یوں اکبر بگٹی صاحب اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے۔اورمیاں نوازشریف نے فاروق لغاری سے چوٹی زیریں آکر استعفیٰ لیا۔
بے نظیر بھٹو کی حکومت برطرف ہونے کے بعدعام انتخابات ہوئے اور میاں نوازشریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بن گئے۔فاروق لغاری مرحوم نے میاں صاحب پر دباؤ ڈالا کہ ذوالفقار کھوسہ کو پنجاب کی صوبائی کابینہ میں وزیر نہ بنائیں،مگر میاں نوازشریف ڈٹ گئے اور انہوں نے ذوالفقار کھوسہ کو صدر پاکستان فاروق لغاری کی شدید مخالفت کے باوجود وزیر بنادیا۔پھر تاریخ نے وہ منظر دیکھا کہ میاں نوازشریف رضی فارم پہنچے،عالمی میڈیا ان کے ہمراہ تھا۔بطور ڈی جی آئی بی ریٹائر ہونے والے اختر حسن گورچانی میاں صاحب کے ہمراہ تھے،اختر حسن گورچانی اس وقت ایس ایس پی ہوا کرتے تھے۔آج تقریبا25سال پرانے یہ واقعات اسلئے یاد آگئے کہ تاریخ ایک مرتبہ خود کو دہرارہی ہے۔آج فاروق لغاری کے فرزند اویس لغاری مسلم لیگ ن میں ہیں،ان کے بیٹے عمار لغاری جامپور کے اسی حلقے سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر شیر کے امیدوار ہیں،جہاں رضی فارم واقع تھا۔حالات بدل چکے ہیں،28فروری کو ہونے والے الیکشن میں اختر حسن گورچانی فاروق لغاری کے پوتے عمار لغاری کے مقابلے میں قومی اسمبلی کا ضمنی انتخاب لڑ رہے ہیں۔فرق یہ ہے کہ پہلے لغاری خاندان میاں نوازشریف کا سیاسی مخالف تھا اور اختر حسن گورچانی بطور پولیس افسر میاں صاحب کی گڈ بکس میں تھے۔مگر آج معاملہ الٹ ہے۔مسلم لیگ ن کے جنوبی پنجاب میں سیاسی روح رواں ذوالفقار کھوسہ آج میاں صاحبان اور مسلم لیگ ن سے بہت دور جاچکے ہیں۔فاروق لغاری صاحب جب تک پیپلزپارٹی میں رہے محسن نقوی مرحوم کی شدید مخالفت کرتے رہے مگر ان کی مخالفت محترمہ بے نظیر بھٹو کے دل سے ان کی قدر کم نہ کرسکی،بلکہ بلاول گزشتہ سال دوست کھوسہ کی دعوت پرڈیرہ غازی خان آئے تو کسی نے کہاکہ چیئرمین صاحب ہم ذوالفقار کھوسہ کے شہر آئے ہیں ،بلاول نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ نہیں’’ہم محسن کے شہر آئے ہیں‘‘اور بلاول بھٹوذوالفقار کھوسہ کے گھر جانے سے پہلے محسن نقوی کے گھر ان کے بیٹوں اور خاندان کے دیگر افراد سے ملنے گئے،کسی نے کہا کہ محسن نقوی کے چچا اور بھائی اب مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑتے ہیں تو بلاول نے جواب دیا کہ مما(بے نظیر بھٹو)کا محسن نقوی سے تعلق ان عہدوں سے بہت بالاتر تھا۔وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا۔انسان کو ہمیشہ اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہئے۔سیاسی مفادات اور تکبر میں اتنا آگے نہیں جانا چاہئے کہ پھر چاہ کر بھی پیچھے نہ آسکیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر کے 14 سالہ فلسطینی لڑکے کو شہید کر دیا۔
ایچ بی ایل پی ایس ایل کا آٹھواں ایڈیشن آج سے شروع ہوگا، افتتاحی میچ دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز اور میزبان ملتان سلطانز کے درمیان رات 8 بجے کھیلا جائے گا۔
ہجوم نے حوالات میں بند ملزم کو تھانے سے نکال کر قتل کردیا تھا، تھانے پر دھاوا بول کر فرنیچر، کمپیوٹر اور دیگر سامان بھی توڑ ڈالا تھا۔
سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی سے یو اے ای اور کینیا میں تحقیقات پر رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔
فیصل آباد میں دو روز قبل خاتون اور 8 سالہ بچی کی ذبح شدہ لاشیں ملنے کے واقعہ کا ڈراپ سین ہو گیا.
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 8 کی دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کے بیٹر فخر زمان نے کہا ہے کہ تیاری اچھی ہے، کیمپ کو انجوائے کیا اور خوب ٹریننگ کی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ملک کا کوئی بھی ادارہ مریم نواز کی بدزبانی سے محفوظ نہیں رہا۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بیٹر عمر اکمل نے کہا ہے کہ سنچری کروں یا نہ کروں، ٹیم کے جیتنے کی زیادہ خوشی ہوگی۔
محمد نواز نے کہا کہ ٹیم میں متاثر کن پرفارمنس دے کر جیت میں کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، پی ایس ایل جیسا ٹورنامنٹ کھیلنا کسی بھی نوجوان کیلئے بڑا موقع ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 8 کی افتتاحی تقریب کے حوالے سے اہم اعلان کردیا۔
وفاقی وزیر مملکت اور پیپلز پارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ عمران خان کے اعمال انہیں جیل لے کر جائیں گے۔
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے سابق وزیراعظم عمران خان کو غیر سیاسی دماغ کہہ دیا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد معیشت بہتر ہوگی۔
گرین شرٹس نے 150 رنز کا ہدف دیا جسے حریف ٹیم نے ایک اوور قبل حاصل کرلیا۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سیاسی دہشتگردی اور پارلیمنٹ کا تقدس پامال کرنے میں عمران خان نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
بالی ووڈ کی ماضی کی معروف اداکارہ اور کئی ہٹ فلموں میں مرکزی کردار ادا کرنے والی زینت امان نے گزشتہ روز انسٹا گرام پر اپنا ڈیبیو کرلیا ہے، اور اب وہ بھی انسٹاگرام نہ صرف استعمال کرینگی بلکہ اسکے ذریعے انڈسٹری کے لوگوں، اپنے فینز اور فلم بینوں سے رابطے میں رہیں گی انھوں نے انسٹا گرام پر عام گھریلو اور پرسکون لباس زیب کیے تصویر لگائی ہے۔