چھے فاضل ججوں کے مشترکہ خط پر اٹھتے دوطرفہ سوالات۔
پیمرا کے قواعد وضوابط کے تحت چلائے ٹی وی چینلوں پر ’’حساس‘‘ موضوعات کو زیر بحث لانا ان دنوں پل صراط پر چلنے کے مترادف محسوس ہوتا ہے۔ مجھ جیسے بے ہنر افراد زندہ رہنے کے لئے مگر بولنے اور لکھنے کے علاوہ کوئی اور طریقہ دریافت ہی نہیں کرپائے۔عمر کے اس حصے میں بھی آچکے ہیں جہاں کوئی اور وسیلہ اختیار کرنا ممکن نہیں رہا۔ اپنی اوقات میں رہتے ہوئے رزق کمانے کا فریضہ نبھائے جارہے ہیں۔
منگل کی شام اپنے ٹی وی شو کا آغاز چینی انجینئروں پر دہشت گرد حملے سے کرنا تھا۔ اسے بیان کرنے کے لئے مناسب ومحتاط الفاظ ڈھونڈ ہی رہا تھا تو اچانک خبر ملی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6معزز ججوں نے چیف جسٹس صاحب کو ایک خط لکھ دیا ہے۔ مذکورہ خط کا متن عجلت میں ڈھونڈ نکالا تو میرے پروگرام کے آغاز کا وقت ہوگیا۔ آن ایئر جانے سے قبل سرعت سے عزت مآب ججوں کے لکھے خط کا متن پڑھ لیا۔ یہ مگر طے نہ کرپایا کہ بشام میں ہوئی دہشت گردی کے بعد مذکورہ خط کو بھی زیر بحث لایا جائے یا نہیں۔
خالصتاََ صحافتی تقاضوں کی بنیاد پر میری خواہش تھی کہ چینی انجینئروں پر ہوئے حملے پر توجہ مرکوز رکھی جائے۔آئی ایم ایف سے امدادی رقوم کے حصول کی خاطر ایڑیاں رگڑتے پاکستان کو معاشی استحکام کی جانب فقط غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ہی دھکیلا جاسکتا ہے۔نظر بظاہر پاکستان کے ریاستی ادارے بھی اس حقیقت کو بخوبی جان چکے ہیں۔ اسی باعث ’’ایس آئی ایف سی‘‘ کے نام سے بہت سوچ بچار کے بعد ایک ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا۔ سول اور دفاعی حکام اس کے پلیٹ فارم پر یکجا ہوئے غیر ملکی سرمایہ کاری کو........
© Nawa-i-Waqt
visit website