پاکستان کی افغانستان کو"تنگ آمد" کا پیغام دیتی کارروائی۔
ہماری جغرافیائی سے زیاد ہ ’’نظریاتی‘‘ سرحدوں کے مستعد نگہبانوں نے بہت چائوسے ’’صحافیوں‘‘ کا ایک گروہ تیار کیا تھا۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشنوں کے دوران یہ صحافی کئی ’’محاذوں‘‘ پر ہیلی کاپٹروں میں لاد کر پہنچائے جاتے تھے۔ ’’میدانِ جنگ‘‘ سے انہوں نے میرے اور آپ جیسے جاہلوں کو جنگی امور کے بارے میں علم فراہم کرنا شروع کردیا۔ ان کی مہارت اور جانفشانی کی بدولت ہم صحافیوں میں سے محبانِ وطن اور غداروں کے مابین تخصیص بھی ہوگئی۔ غداری کی تہمت سے میں عموماََ محفوظ رہا کیونکہ چند موضوعات ہیں جن کے بارے میں حب الوطنی کے حتمی ٹھیکے داروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ جذباتی ہو جاتا ہوں۔ مسئلہ کشمیر ایسے امور میں سرفہرست ہے۔
غداری کے الزام سے بچ جانے کے باوجود ’’لفافہ‘‘ مگر مشہور ہوگیا۔ مذکورہ تہمت کی بنیادی وجہ وہ ڈھٹائی تھی جس کی بنیاد پر میں کرکٹ سے سیاست میں آئے کرشمہ ساز کو ’’باریاں لینے والوں‘‘ کے مقابلے میں سچا،کھرا اور ایماندار متبادل ٹھہرانے کی دوڑ میں شامل نہ ہوا۔اب اگرچہ اس دوڑ میں شامل نہ ہونے پر خود کی تنہائی میں بیٹھے ملامت میں مصروف ہوجاتا ہوں۔پچھتاوے سے مگر کچھ حاصل بھی نہیں ہوسکتا۔بہتر یہی ہے کہ جیسا ہوں وہی رہتے ہوئے سرجھکاکر نوکری بچاتا رہوں۔’’بلا سے ہم نے نہ دیکھا تو اور ‘‘دیکھ لیں گے والی بے اعتنائی اختیار کرنے کو آمادہ ہوں۔دل مگر مان کر ہی نہیں دیتا۔
وہ جنہیں ہیلی کاپٹروں میں بٹھاکر ’’محاذوں‘‘ سے ہماری ذہن سازی کو مامور کیا گیا تھا ان میں سے چند نمایاں افراد امریکہ جاچکے ہیں۔ وہاں سے یوٹیوب کی........
© Nawa-i-Waqt
visit website