الیکشن کے صدمے
غزہ کی اس چھ سالہ بچّی، ہندا کی لاش مل گئی ہے جو چھ روز تک ایک کار میں چھ لاشوں کے ساتھ محصور رہی تھی اور جس نے پچھلے دن ’’ٹراما‘‘ سے باہر آ کر ریڈ کراس کو فون کیا تھا کہ انکل مجھے بچا لو، اسرائیل والوں نے میرے چچا، چچی، ان کے چار بچوں کو مار دیا ہے، وہ سب کار میں مرے پڑے ہیں، آج چھ دن ہو گئے اور ایک ٹینک میری طرف بڑھ رہا ہے۔ ریڈ کراس والے فون سن کر پہنچے تو کار موجود تھی، کار میں چھ لاشیں بھی پڑی تھیں لیکن بچی غائب تھی۔ اسرائیلی فوجی اسے ساتھ لے گئے۔ دو ہفتے بچی کی تلاش جاری رہی، دو روز قبل وہ ایک سڑک پر پڑی مل گئی لیکن مردہ حالت میں۔ چھ سال کی بچی، چھ دن بھوکی اور پیاسی، ڈری اور سہمی، چھ لاشوں کے درمیان پڑی رہی۔ پھر وہ دو ہفتے زندہ رہی، اسرائیلی فوجیوں کی قید میں اور اب اس کی لاش مل گئی۔ فوجیوں نے اسے بھی مار دیا لیکن دو ہفتے اسے زندہ کیوں رکھا؟۔ وہ دو ہفتے اغوا رہی۔
اسرائیل اس جنگ کے دوران جو چار ماہ سے جاری ہے، چارسو فلسطینی بچے اغوا کر چکا ہے۔ وہ ان بچوں سے کیا کر رہا ہے کسی کو نہیں معلوم لیکن یہ سب کو معلوم ہے کہ اسرائیل اگر بچے اغوا کرے تو عالمی برادری کے نزدیک جائز ہے۔
اسرائیل نے رفاہ پر بمباری تیز کر دی، ایک ہی رات میں سو سو بچے اور عورتیں ماری گئیں۔ بمباری ان خیموں پر کی گئی جن میں صرف عورتیں اور بچے تھے۔ عالمی برادری کے مطابق اسرائیل نے یہ بمباری اپنے دفاع کیلئے کی۔ اس نے وہ بچے مار ڈالے جو بڑے ہو کر اس پر حملہ آور ہونے والے تھے اور وہ عورتیں........
© Nawa-i-Waqt
visit website