45 سال بعد
سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے ذوالفقار علی بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، اِس ریفرنس میں پانچ سوالات اُٹھائے گئے تھے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے ان کا تفصیلی جائزہ لیا اور متفقہ طور پر اِس رائے کا اظہار کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو فیئر ٹرائل سے محروم رکھا گیا۔چیف جسٹس نے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے سناتے ہوئے کہا جج قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں،جب تک غلطیاں تسلیم نہ کی جائیں، اصلاح نہیں ہو سکتی۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ بھٹو کیس کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے کیا رائے دی ہے،اس کا اندازہ تفصیلی فیصلہ آنے پر ہو گا۔البتہ یہ تسلیم کر لیا گیا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ابتدائی ردعمل میں اس فیصلے کو تاریخی اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے45سال بعد تاریخ درست ہونے جا رہی ہے ہم تفصیلی فیصلے کا انتظار کریں گے۔بھٹو کیس پاکستانی عدلیہ پر ایک داغ ہے، جسے دھونا ضروری ہے تاکہ ایک بڑی غلطی کا ازالہ ہو سکے۔آج مجھے سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ بہت یاد آ رہے ہیں جو بہت پہلے ایک انٹرویو میں تسلیم کر چکے تھے کہ بھٹو کو پھانسی ایک غلط فیصلہ تھا اور یہ فیصلہ دباؤ پر دیا گیا تھا۔عموماً خیال یہ رہا کہ یہ فیصلہ اب تاریخ کا حصہ ہے،اس میں کسی تبدیلی یا اصلاح کی کوئی گنجائش نہیں۔44 سال تک اسے کسی نے نہیں چھیڑا تاہم یہ پھانس بن کر تاریخ کے گلے میں اٹکا رہا،چونکہ قانونی طور پر اسے اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، کیونکہ اپیل یا نظرثانی کا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website