الیکشن 2024ء اور ہمارے خواب
ملک میں الیکشن کی بساط بچھ چکی ہے اور سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور کے ساتھ عوام میں ہیں۔ ہر چند کہ اس الیکشن میں پہلے جیسی گہما گہمی اور بڑے جلسوں کی ایک مکمل کھیپ تسلسل سے تو کہیں بھی دکھائی نہیں دی لیکن اس کے لیے اب میڈیا کو ہی زیادہ موثر انداز سے استعمال کیا جا رہا ہے جس میں سوشل میڈیا سب سے نمایاں ہے۔ سیاسی جماعتوں کے منشور میں کہیں بھی حالات کی سنگینی کاذکر اور اس کو درست سمت تک لانے کے لئے کوئی جامع پلان نہیں بلکہ بس خواب ہیں جو ہم دیکھتے اور دکھاتے چلے جا رہے ہیں۔اس الیکشن کمپین کا سب سے اہم اور مزے کا پہلو سولہ ماہ حکومت کا سٹیٹس انجوائے کرنے والی حلیف جماعتوں کا آمنے سامنے ہونا ہے جس پر نئی نسل حیرتوں میں ڈوبی ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت میں ایک طرف کہا جا رہا تھا کہ ایسا وزیر اعظم ہی عوام کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے اور دوسری طرف کہا جا رہا تھا کہ اگر مشترکہ حکومت بنانے کی ضرورت پیش آئی تو اسی وزیر خارجہ کو دوبارہ ذمہ داری سونپی جائے گی۔ لیکن ”ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو “ کے مصداق ”ہوتا ہے شب و روز تماشہ مرے آگے“ والی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ سابق نوجوان وزیر خارجہ کی توپوں سے ٹھیک ٹھاک گولے برس رہے ہیں جس سے وہ کسی متوقع ملنے والی پذیرائی سے محرومی پر دل برداشتہ دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا پڑاؤ لاہور میں ایک حلقے میں بھی ہے جس........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website