الیکشن2024ءہو لینے دیں!
پاکستان اپنی تاریخ کے نازک ترین حالات کا سامنا کر رہا ہے ویسے شاید ہی کبھی ایسا وقت آیا ہو کہ ہم نازک صورتحال کا شکار نہ ہوئے ہوں،1979ءمیں جب اشتراکی افواج دریائے آمو پار کر کے افغانستان پر قابض ہوئیں تو ہمارا امتحان شروع ہو گیا۔ پھر نو سال بعد ہم ایک اور امتحان میں پڑ گئے،ہم کابل میں اپنے دوست افغان مجاہدین کی حکومت قائم نہیں کر سکے، اشتراکی حکمران ڈاکٹر نجیب اللہ کابل پر قابض رہا، پھر مجاہدین کی حکومت قائم ہوئی تو وہ آپس میں لڑنے لگے، ہم بھی فریق بن گئے،طالبان آئے اور چھا گئے وہ بھی ہمارے لئے ایک نیا امتحان ثابت ہوا۔نائن الیون ہوا وہ بھی ہمارے لئے امتحان بن گیا امریکی اتحادیوں کی جنگ میں ہمیں فرنٹ لائن سٹیٹ بننا پڑا،بیس اکیس سال تک امریکی افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف لڑتے رہے، دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ ہمارے گلے پڑ گئی، آج اِسی جنگ کے زیر اثر ہمارا ملک لہو لہو اور معاشرہ تار تار ہو چکا ہے، ہمارا انفراسٹرکچر تباہ اور سیاست پامال نظر آ رہی ہے،ہم معاشی اور سیاسی طور پر ایک تباہ حال ملک کا نقشہ پیش کر رہے ہیں۔
پی ٹی سی ایل نے لینڈ لائن اور براڈ بینڈ کنکشنز کے ٹیرف میں 10 فیصد تک اضافہ کردیایہ طے شدہ امر ہے کہ یہ ملک پاکستان سیاستدانوں نے ہی چلانا ہے پاکستان کے25کروڑ عوام اپنے نمائندوں کو اقتدار میں دیکھنا پسند کرتے ہیں کسی کو نواز شریف، آصف علی زرداری، عمران خان، فضل الرحمن، شہباز شریف،مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری اور ایسے ہی سیاستدانوں کے چہرے پسند نہ بھی ہوں ان کی کارکردگی کیسی بھی رہی ہو،لیکن پاکستان کے عوام کی اکثریت اپنے منتخب نمائندوں کو ہی اقتدار میں دیکھنا چاہتی ہے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website