اسلامی جمہوریہ ایران کے صد ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دور ہ پاکستان اور اس پر مختلف زاویوں سے تبصرے،تنقید اور ستائش جاری ہے۔ کچھ ٹی وی چینلز میں منفی پروپیگنڈہ کی آوازیں بھی سنائی دیں، جس میں یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ رواں سال کی ابتدا میں ایران کی طرف سے پاکستان کے اندر میزائل مارے گئے اور اس کا فوری رد عمل پاکستان نے ایران کے اندر حملہ کر کے دیا،بلاشبہ دونوں ممالک کا عمل اور ردعمل انتہائی تشویشناک تھا۔اس وقت بھی،ہم نے ہر دو اسلامی قوتوں کو ہوشمندی اور دانشمندی کے مظاہرے کا مشورہ دیا تھا۔ پھر دونوں ممالک کی سیاسی قیادت نے حالات کو معمول پر لانے کا فیصلہ کیا۔ فوری طور پر ایران کے وزیر خارجہ حسین عبداللہیان پاکستان آئے۔ حالات کو معمول پر لا نے کے لیے خداوند قدوس کے فضل و کرم سے دونوں اطراف سے معذرت خواہانہ اور تنبیہانہ انداز اختیار کرنے پر معاملہ رفع دفع ہوا۔ کچھ تجزیہ کار حضرات یہ محسوس کرتے ہیں کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا دورہ پاکستان حالات کو معمول پر لانے کے اسی عمل کی کڑی ہے۔ جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے کی وجہ سے اپنے قریب ترین ہمسایہ ملک کو ایرانی قیادت نے پیغام دیا ہے کہ فلسطین پر دونوں ممالک کا موقف ایک ہے تو پاکستان کو اسرائیل کے خلاف ایران کا کھل کر ساتھ دینا چاہیے۔ یہاں پر پاکستان کے عوام اور اداروں کے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب بھی پاکستان کی کوئی نئی حکومت تشکیل پاتی ہے تو مشترکہ مفادات تاریخی برادرانہ تعلقات کے باعث امت مسلمہ کے دو اہم بازو سعودی عرب اور ایران کے دوروں کو ہمیشہ اہمیت اوراولیت حاصل رہی ہے۔

اسلام آباد، ڈاکوؤں کیساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ڈولفن اہلکار جاں بحق

مجھے یاد ہے کہ جب محترمہ بینظیر بھٹو صاحبہ 1988ء میں پہلی بار وزیراعظم بنیں تو انہوں نے ایران کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا،مجھے بھی دعوت دی گئی،اپنی چند شرائط کی وجہ سے اس دورے میں محترمہ کے ساتھ نہ جا سکا، اس کے بعد 1993ء میں محترمہ بینظیر بھٹو جب دوبارہ وزیراعظم بنیں تو ترجیحی بنیادوں پر انہوں نے پھر مجھے کہا تو میں ان کے ساتھ ہولیا۔ وفاقی وزیر خزانہ مخدوم شہاب الدین، وفاقی مشیر معاشی امورڈاکٹر شاہد حسن صدیقی،مصطفی کھر، بھی اس دورے میں ہم سفر تھے۔ ایران کے صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے پاکستانی وفد کا بڑا اچھا استقبال کیا۔تمام معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔اس وقت پاک ایران گیس پائپ لائن پر بھی بات ہوئی۔ محترمہ بے نظیر بھٹونے واپسی پر ایرانی گیس کی زیادہ قیمت کو کم کرانے کی خواہش کااظہار کیا۔اس حوالے سے میں نے وزارت گیس و پٹرولیم کی بریفنگ میں شرکت کی اور اپنے ایرانی دوست قونصل جنرل ایران آغا علی قمی سے مدد لی۔لیکن1996ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت ختم کردی گئی۔

وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق

آصف علی زرداری پہلی بار صدر پاکستان بنے تو انہوں نے ایران کا دورہ کیا۔ حکومت کے عرصہ اقتدار پورا ہونے سے پہلے 2013ء میں انہوں نے معاہدہ کیا۔ آصف علی زرداری اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے منصوبے کی بنیاد رکھی۔لیکن بین الاقوامی دباؤ خاص طور پر یورپ اور امریکہ کی وجہ سے ہم منصوبے کو آگے بڑھا نے کے لئے عملی اقدامات نہ کر سکے جبکہ معاہدے کے مطابق ایران نے اپنے علاقے میں گیس پائپ لائن بچھا دی ہے جو کہ امریکہ کو ناگوار گزرا اور پابندیاں عائد کر دی گئیں۔ سالہا سال گزرنے اور اس وقت جبکہ ملک میں مہنگائی بے روزگاری کی بڑی بنیادی وجہ پٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہے۔ عوام کی زندگی اجیرن ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت میں بلاول بھٹو زرداری وزیر خارجہ بنے تو اس وقت بھی میں نے اپنے انہی صفحات میں شائع ہونے والے کالم میں عرض کیا تھا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کو شروع کیا جائے،تاکہ پاکستان کا توانائی بحران حل ہو سکے۔اب جبکہ 8 فروری کے انتخابات کے نتیجے میں ایک بار پھر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت تشکیل پا چکی ہے۔ آصف علی زرداری دوسری دفعہ صدر مملکت اور میاں شہباز شریف وزیراعظم کے منصب پر فائز ہیں۔ دونوں کی خواہش پر ایرانی صدر کودورے کی دعوت دی گئی۔ الحمدللہ!ایرانی صدر کا دورہ پاکستان کی سرزمین میں انتہائی کامیاب اور مفید رہا ہے۔اس دورے میں ہونے والے معاہدوں کے ایک ایک ایشو پر بات ہوسکتی ہے۔

ججز خط کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ ہو گی

قصہ مختصر۔ پاکستانی حکومت نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ ایرانی صدر کو خوش آمدید کہا۔ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے لے کر لاہور اور کراچی کے دوروں میں اہم مقامات پر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے اپنے خطابات میں مظلوم فلسطینی عوام اور مزاحمتی تحریک حماس سے جس ہمدردی کا اظہار کیا، وہ قابل فخر ہے۔انہوں نے فلسطین میں بچوں عورتوں بیماروں سمیت 34 ہزار سے زائد افراد کی شہادت، مکانات،مارکیٹوں، ہسپتالوں تعلیمی اداروں کی تباہی کے حوالے سے دنیا کو متوجہ کیا ہے اور یہ بھی واضح پیغام دیا ہے کہ اسرائیل بہت جلد ختم ہو گا۔ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں۔انہوں نے پاکستان میں کھڑے ہو کر عوام اور افواج کے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت میں موقف کو سراہا۔ ایران کے فلسطین پر موقف اور ابراہیم رئیسی کے دورے کو پاکستان کے ہر مکتبہ فکر نے خوش آئندقرار دیا ہے۔ حقیقت ہے کہ جناب ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان نے عوام کے دلوں میں جوش و جذبہ موجزن کر دیا ہے۔ اس کے نتائج ان شاء اللہ بہت جلد عملی پیشرفت اختیار کریں گے۔ ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے مزار قائد کراچی اور مزار اقبال لاہور میں حاضری دے کر یہ پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان، اس کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال جسے ایرانی اقبال لاہوری کے نام سے جانتے ہیں اور رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای انہیں اپنا مرشد قرار دیتے ہیں، کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔یہ بھی کہ ا قبال کے کلام کی وجہ سے انقلاب اسلامی ایران کے لئے زمینہ ہموار ہوا۔کیونکہ ان کے کلام کی وجہ سے نوجوانوں میں استعمار مخالف نقلابی فکر پیدا ہوئی،جس کی وجہ سے وہ علمائی قیادت میں اسلامی انقلاب لانے میں کامیاب ہوئے۔

امریکا: گرفتاری سے بچنے کیلئے مطلوب ملزم کی پولیس پر فائرنگ، 3 افسران ہلاک، 5 زخمی

یہاں یہ بھی ذکر کرنا چاہوں گا کہ کراچی اور اسلام آباد میں مختلف مکاتب فکر کے علماء سے ایرانی صدر کی جو ملاقاتیں ہوئی ہیں وہ قابل تعریف ہیں، خاص طور پر قائد ملت اسلامیہ علامہ سید ساجد علی نقوی،مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس،ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر ابو الخیر زبیر، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ،سابق وفاقی وزیر مذہبی امور تحریک انصاف کے رہنما نور الحق قادری، اور دیگرشیعہ سنی علماء کی محفل اتحاد امت کا حسین گلدستہ تھی، دورہ کامیاب رہا۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائے، اورہمیں امریکی دھمکیاں مسترد کرتے ہوئے ایران گیس پائپ لائن کو مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

معروف بالی وڈ اداکارہ تاپسی پنو نے اپنی کامیابی کی وجہ بتا دی

QOSHE -    ایرانی صدر کا دورہ پاکستان - سید منیر حسین گیلانی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

   ایرانی صدر کا دورہ پاکستان

69 0
30.04.2024

اسلامی جمہوریہ ایران کے صد ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دور ہ پاکستان اور اس پر مختلف زاویوں سے تبصرے،تنقید اور ستائش جاری ہے۔ کچھ ٹی وی چینلز میں منفی پروپیگنڈہ کی آوازیں بھی سنائی دیں، جس میں یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ رواں سال کی ابتدا میں ایران کی طرف سے پاکستان کے اندر میزائل مارے گئے اور اس کا فوری رد عمل پاکستان نے ایران کے اندر حملہ کر کے دیا،بلاشبہ دونوں ممالک کا عمل اور ردعمل انتہائی تشویشناک تھا۔اس وقت بھی،ہم نے ہر دو اسلامی قوتوں کو ہوشمندی اور دانشمندی کے مظاہرے کا مشورہ دیا تھا۔ پھر دونوں ممالک کی سیاسی قیادت نے حالات کو معمول پر لانے کا فیصلہ کیا۔ فوری طور پر ایران کے وزیر خارجہ حسین عبداللہیان پاکستان آئے۔ حالات کو معمول پر لا نے کے لیے خداوند قدوس کے فضل و کرم سے دونوں اطراف سے معذرت خواہانہ اور تنبیہانہ انداز اختیار کرنے پر معاملہ رفع دفع ہوا۔ کچھ تجزیہ کار حضرات یہ محسوس کرتے ہیں کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا دورہ پاکستان حالات کو معمول پر لانے کے اسی عمل کی کڑی ہے۔ جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے کی وجہ سے اپنے قریب ترین ہمسایہ ملک کو ایرانی قیادت نے پیغام دیا ہے کہ فلسطین پر دونوں ممالک کا موقف ایک ہے تو پاکستان کو اسرائیل کے خلاف ایران کا کھل کر ساتھ دینا چاہیے۔ یہاں پر پاکستان کے عوام اور اداروں کے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب بھی پاکستان کی کوئی نئی حکومت تشکیل پاتی ہے تو مشترکہ مفادات تاریخی برادرانہ تعلقات کے باعث امت مسلمہ کے دو اہم بازو سعودی عرب اور ایران کے دوروں کو ہمیشہ اہمیت اوراولیت حاصل رہی ہے۔

اسلام آباد، ڈاکوؤں کیساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ڈولفن اہلکار جاں بحق

مجھے یاد ہے کہ جب محترمہ بینظیر بھٹو صاحبہ 1988ء میں پہلی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play