بادشاہ سلامت کرسی پر براجمان ہو چکے تھے۔ سبھی وزیر آ چکے تھے۔ عمارت کے باہر چمچاتی گاڑیوں کی فوج موجود تھی جو اس ریاست کی امارت کی کہانی بتا رہی تھی۔ گاڑیوں کے ساتھ ہی باوردی شوفر ہاتھ باندھے کھڑے تھے۔ ان کے چہرے کسی طور بھی ان کی یونیفارم سے میل نہیں کھاتے تھے۔ میں اس ریاست کا وزیر خزانہ ہوں۔ ریاست کا نام ”خیالستان“ تھا۔خیالستان کی برباد معیشت کی بحالی کی ذمہ داری میرے نازک کاندھوں پر ڈالی گئی ہے۔ خیر،میں نے سمارٹ واچ پر بادشاہ سلامت کا میسج”آ جائیے“ پڑھا اور کسی رسپانس کے بغیر دوبارہ ڈیموبنانے میں مگن ہو گیا۔کچھ دیر بعد ایک بار پھر سمارٹ واچ کی سکرین روشن ہوئی تو ”کمنگ“ کی وائس کمانڈ دیتے ہی میں اٹھا اور ایوان اعلیٰ طرف روانہ ہو گیا۔

اسلام آباد، ڈاکوؤں کیساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ڈولفن اہلکار جاں بحق

جونہی میں گیٹ سے اندر داخل ہوا تو ملک کے کئی اعلی عہدیدار اور وزیر سامنے ہی راہداری میں سگریٹ پھونک رہے تھے۔ انھوں نے جونہی مجھے دیکھا تو بڑی تیزی میری طرف آئے اور غصے سے کہنے لگے:”اتنے لیٹ؟ ہم نے گھر اور کچھ پرسنل کام بھی نبٹانے ہوتے ہیں“۔ میں نے مسکراتے ہوئے پوچھا: ”کیا وہ کام ریاست سے بھی زیادہ اہم ہیں؟“۔ جواب میں انہوں نے ادھ پھونکے سگریٹ فرش پر پھینک کر انہیں ایڑیوں سے مسل دیا۔ میں ہال میں داخل ہوا۔ میرے پیچھے ”سٹیک ہولڈرز“ کی فوج بھی تھی۔ میٹنگ شروع ہونے سے پہلے بادشاہ سلامت نے وزیروں، قاضیوں اور افسران کے اخراجات کے بارے میں اپنی تشویش سے آگاہ کیا کہ ان کے اور ان کے اہل خانہ کومفت میڈیکل اور سفر کی سہولت دستیاب ہے، بچوں کی تعلیم کا تمام تر خرچا بھی ریاست خیالستان کے ذمے ہے،بجلی، گیس اور پٹرول بھی انھیں فری میسر ہے لیکن اس کے باوجود ان کا گزارہ نہیں ہوتا لہٰذا آج کے منصوبے میں اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے۔ ان کی بات سن کر میں نے ایک بڑی سکرین پر ڈیمو شروع کیا اور بتایا کہ سٹیک ہولڈر کے لیے ریاست خیالستان میں منافع کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ جو لوگ گندم کے کاروبار سے منسلک ہیں انھیں چاہیے کہ سب سے پہلے گندم کو بیرون ملک ایکسپورٹ کر دیں، جب قلت پیدا ہو تو وہاں سے سستی گندم امپورٹ کر کے منافع کمائیں۔ جب گندم کی کٹائی شروع ہونے والی ہو تب بھی باہر سے گندم منگوا لیا کریں تاکہ مقامی گندم سستی ہو اور یہی سستی گندم قلت کے موقع پر بیچ کر منافع کو دوگنا کیا جائے۔ بجلی کے کاروبار سے منسلک لوگوں کو چاہیے کہ IPP بن کر VVIP بن جائیں اور ریاست خیالستان کے ساتھ طے کرلیں کہ ہم بجلی ایک واٹ بنائیں یا سرے سے بنائیں ہی ناں، ہمیں قیمت کپیسٹی کے مطابق دی جائے اور وہ بھی ڈالر میں۔ اور ہاں ریاست خیالستان کے دوسرے سرے پر بیٹھے افسران کو ان منصوبوں کی منظوری دے کر اپنا حصہ ضرور وصول کریں تاکہ معیشت کی بحالی کے ثمرات ہر جگہ پہنچ سکیں۔ چینی کے کاروبار سے وابستہ لوگ کماد کی فصل کسی صورت وقت پر نہ خریدیں تاکہ سستا کماد بعد از خرابی بسیار خرید کر مہنگی چینی کو یقینی بنایا جا سکے۔سٹیک ہولڈرز کے لیے کافی سارا مال یہیں سے جمع ہو جائے گا اور رہی سہی کسر ٹیکسوں سے پوری ہو جائے گی۔کھانے پینے اور علاج معالجے کی کوئی چیز ٹیکس کے بغیر نہ ہو۔ کوئی انسان ننگا گھومنا پسند نہیں کرے گا لہٰذا نیا جوڑا سینے، سلوانے اور پہننے کا الگ الگ ٹیکس متعارف کرایا جائے۔ کون ہے جو میت کو گھر رکھ سکے لہذا کفن اور قبر پر ٹیکس کواعلی پیمانے پر یقینی بنایا جائے۔ہر گلی اور محلے میں ایسے میٹرلگائے جائیں جو وہاں آکسیجن کی کھپت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے درست فگر بتائیں تاکہ اس حساب سے آکسیجن ٹیکس اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی مہلک گیس کے اخراج پر جرمانہ کیا جا سکے۔ گھر میں موجود فریج، ٹی وی، واشنگ مشین، مائیکرواووناور استری پر بھی ٹیکس لگایا جائے۔

وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق

سوال جواب کے سیشن میں ایک وزیر نے پوچھا: ”میرا تعلق IPP سے ہے۔ لوگ آج کل مہنگی بجلی کی وجہ سے سولر پر جا رہے ہیں تو میرا بیوی بچوں کا ہاتھ تنگ ہو رہا ہے۔اس کا حل؟“۔ میں نے کہا: ”سولر سسٹم پر اس قدر بھاری ٹیکس لگایا جائے کہ لوگ مجبوراً ریاست ماں سے ہی بجلی خریدیں“۔بادشاہ سلامت نے پوچھا: ”لیکن اگر لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ خیالستان میں افسران کو ہر چیز مفت ملتی ہے اور غریبوں پر ٹیکس تو؟“۔ میں نے جواب دیا: تو کیا؟ جو عوام اپنا خون دے کر آپ کی عیاشیوں کو یقینی بنا رہی ہے، اس کی اتنی سی بات بھی برداشت نہیں کر سکتے کیا؟ اور ویسے بھی عوام کہنے کے علاوہ کر ہی کیا سکتے ہیں؟“۔ دی میٹنگ از ڈسمسڈاور ہم سب جا رہے ہیں کہ ایک سیون سٹار میں ڈنر کرنے۔

ججز خط کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ ہو گی

آخر میں میری تازہ مزاحیہ غزل:

اس کو لگی ہے الٹی اس بات کی خوشی ہے

یہ ڈر بھی لگ رہا ہے کپڑے خراب ہوں گے

ہے ہیر سی تو لڑکی تجھ کو خبر نہیں ہے

تیری وجہ سے کتنے بچے خراب ہوں گے

تم سارے کھول لو پر ہم اتنے ڈھیٹ ہیں جی

جتنے کھلیں گے ہم پر کٹے خراب ہوں گے

اس دال کو نہ چھیڑو یہ دال ہے جموری

یہ دال پک گئی تو چمچے خراب ہوں گے

بے خوف پھر نہ جاناں ٹچ فون کی ہے دنیا

اس دور کے تو پک ہے کاکے خراب ہوں گے

امریکا: گرفتاری سے بچنے کیلئے مطلوب ملزم کی پولیس پر فائرنگ، 3 افسران ہلاک، 5 زخمی

جب بھی ضمیر جاگے اس ملک میں اے کوثر

سیاست تو ٹھیک ہو گی لوٹے خراب ہوں گے

QOSHE -   معیشت کی ”بحالی“ کا جامع منصوبہ........! - کوثر عباس
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

  معیشت کی ”بحالی“ کا جامع منصوبہ........!

28 0
30.04.2024

بادشاہ سلامت کرسی پر براجمان ہو چکے تھے۔ سبھی وزیر آ چکے تھے۔ عمارت کے باہر چمچاتی گاڑیوں کی فوج موجود تھی جو اس ریاست کی امارت کی کہانی بتا رہی تھی۔ گاڑیوں کے ساتھ ہی باوردی شوفر ہاتھ باندھے کھڑے تھے۔ ان کے چہرے کسی طور بھی ان کی یونیفارم سے میل نہیں کھاتے تھے۔ میں اس ریاست کا وزیر خزانہ ہوں۔ ریاست کا نام ”خیالستان“ تھا۔خیالستان کی برباد معیشت کی بحالی کی ذمہ داری میرے نازک کاندھوں پر ڈالی گئی ہے۔ خیر،میں نے سمارٹ واچ پر بادشاہ سلامت کا میسج”آ جائیے“ پڑھا اور کسی رسپانس کے بغیر دوبارہ ڈیموبنانے میں مگن ہو گیا۔کچھ دیر بعد ایک بار پھر سمارٹ واچ کی سکرین روشن ہوئی تو ”کمنگ“ کی وائس کمانڈ دیتے ہی میں اٹھا اور ایوان اعلیٰ طرف روانہ ہو گیا۔

اسلام آباد، ڈاکوؤں کیساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ڈولفن اہلکار جاں بحق

جونہی میں گیٹ سے اندر داخل ہوا تو ملک کے کئی اعلی عہدیدار اور وزیر سامنے ہی راہداری میں سگریٹ پھونک رہے تھے۔ انھوں نے جونہی مجھے دیکھا تو بڑی تیزی میری طرف آئے اور غصے سے کہنے لگے:”اتنے لیٹ؟ ہم نے گھر اور کچھ پرسنل کام بھی نبٹانے ہوتے ہیں“۔ میں نے مسکراتے ہوئے پوچھا: ”کیا وہ کام ریاست سے بھی زیادہ اہم ہیں؟“۔ جواب میں انہوں نے ادھ پھونکے سگریٹ فرش پر پھینک کر انہیں ایڑیوں سے مسل دیا۔ میں ہال میں داخل........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play