پنجاب پولیس تنازعات کا شکار
پہلے سید علی ناصر رضوی کی بطور آئی جی اسلام آباد تعیناتی تقریباً بیس روز تک تنازعہ کا شکار بنی رہی اور وہاں پہلے سے تعینات ڈی آئی جی عہدے کے تین سینئر افسران شعیب خرم جانباز،حسن رضا خان اور محمد اویس نے ایک جونیئر آئی جی کے ماتحت کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے رخصت کی درخواست دیدی۔ جبکہ سید علی ناصر رضوی کی جگہ لاہور میں تعینات ہونے والے نئے ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کی تعیناتی کو بھی کافی متنازعہ قرار دیا جا رہا ہے اور اس سیٹ پر ایک موسٹ جونیئرکی تعیناتی نے پنجاب حکومت کی گورننس پر سوال اٹھایا ہے۔فیصل کامران کے انتخاب پر پولیس سروس کے اندر سے بھی آوازیں اٹھی ہیں۔فیصل کامران کو بطور ڈی آئی جی آپریشنز مقرر کرنے کے بعد خبروں کے مطابق پنجاب بھر کے سینئر پولیس افسران میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے اور انھوں نے کافی کھل کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔پنجاب کے ایک سینئر پولیس آفیسرسے اس بابت سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کی موجودہ صورتحال نہایت مایوس کن ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ فیصل کامران ایک ایماندار شہرت کے حامل افسر ہیں تاہم یہ بہت افسوسناک صورتحال ہے جس کا اثر ادارے پر آئے گا اور اس سے جونیئر افسران کے مورال پر بھی اثر پڑے گا۔کسی بھی فورس کے لیے ضروری ہے کہ میرٹ کی بنیاد پر تبادلے کیے جائیں۔
15 لاکھ ٹن اضافی چینی موجود، حکومت کو چینی برآمد کے حوالے سے جلدکوئی فیصلہ لینا چاہیے: ترجمان شوگر ملز ایسوسی ایشنسینئر پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ جب ایک افسر کے بارے میں یہ فیصلہ کیا گیا ہو کہ انھیں ابھی کئی سال پروموشن نہیں دی جائے گی، تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ انھیں ایک بڑے عہدے یعنی ڈی آئی جی لاہور کے طور پر تعینات کر دیا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website