قوانین اور انفورسمنٹ
ہمیشہ زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر ہی قانون سازی کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ملک کے اپنے قوانین و ضوابط ہیں۔ دنیا میں اس وقت سب سے بہتر جمہوری نظام حکومت ہی تصور کیا جاتا ہے اور اس میں عوام کے منتخب شدہ نمائندگان اپنے اپنے علاقائی حالات وواقعات کو مدنظر رکھ کر قانون سازی کے عمل میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ ہر علاقے کا کلچر، ثقافت، معاشرت، وسائل، زمینی حقائق، مسائل غرض کہ لوگوں کی سوچ بھی ایک جیسی نہیں ہوتی، ان حقائق کے پیش نظر ہی شاید دین متین مکمل کرکے بھی اجتہاد، قیاس اور اجماع کی گنجائش رکھی گئی ہے، ویسے بھی ارتقائی عمل کے تحت سدا معاملات ایک جیسے نہیں رہتے، بدلتے حالات کو مدنظر رکھ کر ہی ضوابط کی تجدید کی جاتی ہے۔ نئے نئے نظام وضع کئے جاتے ہیں۔ پرانے اداروں کی تنظیم نو کی جاتی ہے اور حسب ِ ضرورت نئے ادارے بھی بنائے جاتے ہیں۔ یہ ایک ناقابل ِ تردید حقیقت ہے کہ قوانین ضوابط، نظام اور ادارے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہی بنائے جاتے ہیں۔ رول آف لاء کا بنیادی مقصد بھی ہر چیز کو اس کے مدار میں رکھنا ہوتا ہے تاکہ مزاحمت، تصادم اور خانہ جنگی کے امکان کا خاتمہ کیا جائے اور امن وامان قائم کرکے شہریوں کو زندگی گزارنے کے لئے ایک سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔ اس میں آزاد معاشرے کا قیام بھی ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان کو یقینی بنانا بھی ہے۔ تعلیم وتربیت کا مناسب انتظام کرنا۔ جرائم کی بیخ کنی کر کے قانون کی بالادستی قائم کرنا۔ فنانشل مینجمنٹ تاکہ وسائل کی نشاندہی اور مسائل کے خاتمے کے لئے درست سمت میں منصوبہ سازی ہو۔ اداروں کاقیام اور ان کے فعال کردار کو یقینی بنانا وغیرہ وغیرہ۔یہ سارا کچھ کرنے کے بعد بھی اس حقیقت کو ذہن نشین رکھنا ہو گا کہ قانون سازی ایک مسلسل عمل ہے اور ایڈہاک ازم اس سارے عمل کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے، جن جن ممالک نے ایڈہاک........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website